مہاراشٹر اقلیتی کمیشن کے چیئرمین حاجی عرفات شیخ نے ریاستی حکومت پر اقلیتوں کے مسائل کو نظر انداز کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اپنے ریاستی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
واضح رہے کہ گذشتہ برس حاجی عرفات شیخ نے شیوسینا کو چھوڑ کر بی جی پی میں شمولیت اختیار کی تھی جس کے بعد ریاستی حکومت کی جانب سے اُنہیں 2018 میں مہاراشٹر اقلیتی کمیشن کا چیئرمین نامزد کیا گیا تھا۔
ریاست کے نئے وزیرِ اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کو روانہ کئے گئے چار صفحوں پر مشتمل اپنے استعفیٰ میں حاجی عرفات شیخ نے بطور اقلیتی کمیشن چیئرمین اپنی کارکردگی بیان کی۔
اپنے استعفیٰ نامہ پر اُنہوں نے لکھا ہے کہ' ممبئی کے 'تنظیم المسلمین سوسائیٹی' مسجد کے لئے دی گئی زمین کو تبدیل کیا گیا اور فی الوقت مسجد کے لیے جو جگہ دی گئی ہے اس کے لئے سرکاری اجازت نامہ دینے میں مقامی پولیس رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے یہاں تک کے عدالت کے حکم کو بھی تسلیم نہیں کیا جا رہا ہے لہٰذا اس مسئلے کے حل کے لئے وزیرِ اعلیٰ کے دفتر سے مسلسل رابطہ کئے جانے کے باوجود بھی ٹال مٹول سے کام لیا جا رہا ہے اور ان تمام باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اقلیتوں کے مسائل کو حل کرنے کے لئے ریاستی حکومت سنجیدہ نہیں ہے لہٰذا اس مسئلے کے حل اور اقلیتوں کے دیگر اہم مسائل پر تبادلہ خیال کے لئے میں نے آپ سے وقت مانگا تھا مگر اقلیتوں کے مسائل کو حل کرنے کے لئے اگر آپ کے پاس وقت نہیں ہے اور جب اقلیتوں کو انصاف نہیں مل سکتا تو اس عہدے پر رہنے کا کیا فائدہ اسی لئے میں ریاستی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین کے عہدے سے استعفیٰ دے رہا ہوں'۔
مزید پڑھیں: اب وقت کرو یا مرو کا آچکا ہے
اُنہوں نے آخر میں کہا کہ میں نے اس عہدے کو اقلیتوں، قوم و ملت کی فلاح و بہبود کے لئے سنبھالا تھا اور الحمدللہ میں نے گذشتہ ایک برس میں مہاراشٹر کے تقریباً تمام اضلاع کا دورہ کیا اور اقلیتوں کے مسائل کو نہ صرف سمجھا بلکہ انہیں حل کرنے کی ہر ممکن کوششیں بھی کیں اور میں نے اب تک جتنا بھی کام کیا میں اپنے کام سے مطمئن ہوں اور مستقبل میں بھی اپنی قوم کی اسی طرح خدمت انجام دیتا رہوں گا۔