سعودیہ عربیہ کی پاک سرزمین پر اسرائیل کا استقبال کے ساتھ اپنی ہوائی سرحد بھی کھولنے سے اسے گریز نہیں کیا ہے، سعودیہ عربیہ کے بادشاہ اب خادمین حرمین شریفین کہلانے کے لائق نہیں ہے اس نے مظلوم فلسطینیوں اور بیت المقدس کے خلاف اسرائیل سے ہاتھ ملا کر پورے عالم اسلام کو اضطراب میں مبتلا کر رکھا ہے اپنے ذاتی مفادات کے لیے سعودیہ عربیہ اسرائیل کو تسلیم کر چکا ہے، یہ فلسطینیوں کے خلاف ہے رضا اکیڈمی نے پر زور انداز میں اسرائیل سے سعودیہ عربیہ کے خفیہ معاہدہ اور اسلام و شریعت مخالف عمل کی مذمت کرتی ہے اس قسم کے اظہار خیالات آج یہاں رضا اکیڈمی کے سربراہ الحاج سعید نوری نے سعودی حکومت اور بادشاہ شاہ سلمان کے اسرائیل کے لیے ہوائی سرحد کھولنے پر کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا فلسطینیوں پر تشدد اور ظلم و جبر کے باوجود سعودی حکام اسرائیل کی درندگیوں میں اس کا ساتھ دے رہا ہے، سعودی میں روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور کعبہ جو مسلمانوں کا مرکز ہے، ایسے میں اسلامی دنیا میں اس کو مرکزی حیثیت حاصل ہے لیکن سعودی حکام اب اپنی مرکزی ساکھ کو کھو رہا ہے اور اس کی شناخت اب اسرائیل نوازی کے طورپر ہوتی ہے۔
ہمارا مطالبہ ہے کہ سعودیہ اپنے سارے تعلقات اسرائیل سے منقطع کرے اور اسلامی دنیا کے جذبات کا احترام کرے، کیونکہ آج ہر کوئی اسرائیل کے ظلم و جبر اور تشدد سے پریشان ہے، اسرائیل مسلم ممالک کو آنکھیں دکھا رہا ہے، ایسے میں سعودی کو اسرائیل سے اپنے سارے تعلقات اور ناطے توڑ لینا چاہئے، اگر سعودیہ یہ قدم نہیں اٹھاتا ہے، تو ہندوستان ہی نہیں سارے عالم میں اس کے خلاف زبردست احتجاج ہوگا اور رضا اکیڈمی نے اعلان کیا ہے وہ سعودیہ کی ہٹ دھرمی کے خلاف احتجاج کرے گا۔