مہاراشٹر کے مہاراشٹر پبلک سروس کمیشن کے نتائج میں 420 امیدوار کامیاب ہوئے ہیں جس میں محض چارمسلم امیدواروں کا انتخاب عمل میں آیا ہے۔
اس بات کو لے کر آج یہاں ریاست میں سابقہ کانگریس حکومت کی جانب سے دیئے گئے مسلم ریزرویشن کی بحالی کامعاملہ طول پکڑتا دیکھا جا رہا ہے۔
مسلم ریزرویشن کی بحالی کو لے کر ریاست کے سینئر کانگریس لیڈر اور سابق کابینہ وزیر محمد عارف نسیم خان نے کہا کہ مسلمانوں کیلئے نتائج مایوس کن ہیں نیز سچرکمیشن سمیت ریاست کی محمودالرحمان کمیٹی نے بھی مسلمانوں کو سرکاری نوکریوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دینے کی سفارش کی تھی اور انھیں سفارشات کے مطابق سابقہ بی جے پی حکومت سے قبل جب کانگریس برسر اقتدار تھی تو اس نے مسلمانوں کو۵ فیصد ریزرویشن دیئے جانے کومنظوری دی تھی لیکن بی جے پی حکومت نے محض تعصب کی بنیاد پر کانگریس حکومت کے اس فیصلے پر عمل نہیں کیا اور اسے سرد خانے میں ڈال دیا۔
نسیم خان نے کہا کہ آج اگر مسلمانوں کو ریزرویشن دیا جاتا تو چار مسلم امیدواروں کی جگہ کم از کم 21 مسلم امیدوار ڈپٹی کلکٹر سمیت دیگر اعلیٰ سرکاری عہدوں پر فائز ہوتے۔
انھوں نے کہا کہ مہاراشٹر میں شیوسینا، کانگریس اور این سی پی کی مخلوط حکومت برسر اقتدار ہے اور اقتدار کی باگ ڈور سنبھالنے سے قبل کانگریس اور این سی پی نے جو مشترکہ انتخابی منشور تیار کیا تھا، اس میں ریاست کے مسلمانوں سے وعدہ کیا گیا تھا کہ اگر وہ برسر اقتدار آئے تو مسلمانوں کو۵فیصد ریزرویشن دیا جائے گا۔
سابق وزیر نے مزید کہا کہ ریاستی حکومت تینوں پارٹیوں کی جانب سے تیار کئے گئے کامن مینیمم پروگرام کے تحت چل رہی ہے لہذا وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے کو کانگریس اور این سی پی کی جانب سے مسلمانوں کو دیئے گئے وعدوں کو لحاظ کرتے ہوئے فوری طور پر مسلم ریزرویشن کو بحال کرنا چاہئے اور کابینہ میں قرارداد منظور کر کے اس کو نافذ کرنا چاہئے ۔