ریاست مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں میں لاک ڈاؤن کے دوران ایک ایسا واقعہ رونما ہوا جسے سن کر انتہائی افسوس ہوا۔
گزشتہ روز ملت مدرسہ کے پاس رہنے والی 30 سالہ خاتون کو زچگی کیلئے اس کا شوہر بہت سارے اسپتالوں کے چکر کاٹتا رہا۔ لیکن شہر کے تمام نجی دواخانے بند تھے۔
بالآخر ایک مسلم لیڈیز گائناکلوجسٹ ڈاکٹر نے تیس ہزار روپئے کی شرط پر سیزر زچگی کردی مگر نومولود پیدا شدہ لڑکی کی کیفیت بہت ہی زیادہ نازک ہونے کی وجہ سے پہلے بچوں کے یشفین ہسپتال میں داخل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے بہت کوشش کی مگر نومولود بچی کی طبیعت بگڑتی گئی سانس رک رک کر چلنے کی وجہ سے ڈاکٹروں نے مشورہ دیا کہ بچی کو بڑا ہسپتال لے کر جائیں اس بچی کوبروقت ونٹیلیٹر کی ضرورت تھی۔
مالیگاؤں سینٹرل کو لاک ڈاون میں ریڈ زون بنانے کی وجہ تمام دواخانے بند تھے اور مالیگاؤں آوٹر میں جب اس نومولود بچی کو دُوارکامنی اسپتال لے جایا گیا تو پتہ چلا یہ اسپتال بند ہے پھر سمرتھ ہسپتال لے جایا گیا تو سمرتھ ہاسپٹل بھی بند تھا۔
اس کے بعد ایک اور ہسپتال لے جایا گیا تو وہ ہسپتال بھی بند ملا. تقریباً چار سے پانچ گھنٹوں کی مسلسل جدوجہد اور محنت کے بعد بھی جب کوئی ہسپتال کھلا نہیں ملا تب آیت ہاسپٹل کے ڈاکٹر آفاق سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بچی کو فوراً ہسپتال میں لاکر داخل کرنے کو کہا تب گھر والے ہر پولیس چیک پوسٹ کو جلدی جلدی پار کرتے ہوئے آیت ہاسپٹل پہنچے مگر تب تک بہت دیر ہوچکی تھی۔ اور یہ بچی فوت ہوگئی۔ اس افسوس ناک واقعے کی وجہ علاقے کو ریڈزون میں تبدیل کرنا بتایا جارہا ہے۔
شہر مالیگاؤں میں کورونا وائرس سے ابتک چھ لوگوں کی اموات ہوئی ہے۔