بنگلہ دیش کے تین روزہ دورے کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ انہوں نے بنگلہ دیش کی آزادی کے لیے جد و جہد کی۔ انہوں نے کہا تھا کہ وہ خوش قسمت تھے کہ انہوں نے بنگلا دیش کی آزادی کی جد و جہد میں حصہ لیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ یہ تحریک ان کی زندگی کی ابتدائی تحریکوں میں سے ایک تھی۔
مودی نے کہا تھا کہ 'تب میری عمر 20 یا 22 برس کی ہوگی۔ بنگلہ دیشی شہریوں پر پاکستانی فوج کے مظالم کی تصاویر دیکھ کر ہم کئی دن تک سو نہیں سکے۔ بنگلہ دیش کی آزادی کے بارے میں جذبات بنگلہ دیش میں اتنے ہی مضبوط تھے جتنے ہندوستان میں'۔ مودی کے اس بیان پر ملکی سیاست میں تنقیدوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مہاراشٹر: رام مندر کے نام پر چندہ وصولی کے سوال پر بی جے پی چراغ پا
وزیراعظم کے اس بیان پر سخت تنقید کرتے ہوئے این سی پی کے ریاستی صدر اور آبی وسائل کے وزیر جینت پاٹل نے اپنے ٹوئیٹر اکاونٹ پر ٹوئیٹ کرتے ہوئے مودی سے پوچھا کہ 'اگر آ پ بنگلہ دیش کی آزادی کی جد و جہد میں شریک تھے اور آپ کو گرفتار بھی کیا گیا تھا، تو کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ آپ کو کس تھانے یا جیل میں رکھا گیا تھا'۔ اگر وہ خود اس متعلق معلومات دیتے ہیں کہ انہیں کس جیل میں یا کس تھانے میں رکھا گیا تھا تو ملک کے عوام کو ان کے پیارے وزیر اعظم پر زیادہ اعتماد ہوگا۔
کانگریس پارٹی کے ریاستی صدر نانا صاحب پٹولے نے وزیر اعظم کے اس بیان کو مزاق سے پر بتاتے ہوئے کہا کہ اب تو حد ہو گئی ہے ملک کے وزیراعظم ہونے کے باوجود نریندر مودی جی اتنا زیادہ پھینکتے ہیں۔