ETV Bharat / city

راحت اندوری کو ندیم صدیقی کا خراج عقیدت

author img

By

Published : Aug 12, 2020, 4:54 PM IST

عصر حاضر کے مشاعروں میں مقبول ترین شاعر(70سالہ) ڈاکٹر راحت اندوری انتقال کر گئے۔ صحافی اور معروف شاعر ندیم صدیقی نے انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ راحت اندوری جو ابتدا میں راحت قیصری کے نام سے معروف تھے، اندور کے ممتاز اُستاد حضرتِ قیصر اندوروی کے شاگرد تھے ۔

Nadeem Siddiqui's tribute to Rahat indori
راحت اندوری کو ندیم صدیقی کا خراج عقیدت

راحت اندوری یکم جنوری1950میں پیدا ہوئے تھے۔ راحت اندوری چالیس برس سے زائد مدت مشاعروں کے اسٹیج پر نمایاں رہے۔ انہوں نے اُردو مشاعرے جیسے موضوع پر پی ایچ ڈی کی تھی، وہ ایک اچھے آرٹسٹ بھی تھے۔ اندور کے راحت اللہ قریشی جو راحت اندوری کے نام سے ساتویں دہائی میں مشاعروں میں معروف ہوئے اور دیکھتےہی دیکھتے انہوں نے اپنے کلام اور اپنے پرفارمنس سے لوگوں کے دلوں پر ایک طویل مدت راج کیا وہ اس دور کےمشاعروں میں انتہائی مقبول شاعر تھے۔
ندیم صدیقی کا کہنا ہے کہ راحت اندوری نے فلموں میں نغمہ نگاری بھی کی۔ ان کی شاعری کی کتابیں بھی شائع ہوئیں جس میں ایک کتاب ’’ کلام ‘‘ خاصی مقبول ہوئی۔راحت اندوری ہمارے مشاعروں کے ہیرو تھے ان کی رحلت سے اردو مشاعروں کے شائقین یقیناً غم زدہ ہیں۔
اندور کے راحت اللہ قریشی جو راحت اندوری کے نام سے ساتویں دہائی میں مشاعروں میں معروف ہوئے اور دیکھتےہی دیکھتے انہوں نے اپنے کلام اور اپنے پرفارمنس سے لوگوں کے دلوں پر ایک طویل مدت راج کیا وہ اس دور کےمشاعروں میں انتہائی مقبول شاعر تھے۔
راحت اندوری نے فلموں میں نغمہ نگاری بھی کی۔ ان کی شاعری کی کتابیں بھی شائع ہوئیں جس میں وہ اپنے کلام اور مشاعرے کے اسٹیج پر پرفارمنس کے سبب لوگوں کی توجہ حاصل کرنے میں بے طرح کامیاب تھے۔شعر خوانی کا ان کاانداز بہت ہی پاور فل تھا۔ یہ کہنا مشکل ہے کہ ان کی مقبولیت میں انکی’پیش کش‘ اثر انداز رہی یا کلام ،مگر یہ حقیقت ہے کہ وہ اِس دور کے اُردو مشاعروں کے مقبول ترین شاعر کے طور پر تادیر یاد رکھے جائیں گے۔
جیسا کہ لکھا گیا کہ وہ اپنے کلام اور مشاعرے کے اسٹیج پر پرفارمنس کے سبب لوگوں کی توجہ حاصل کرنے میں بے طرح کامیاب تھے۔شعر خوانی کا ان کاانداز بہت ہی پاور فل تھا۔ یہ کہنا مشکل ہے کہ ان کی مقبولیت میں انکی’پیش کش‘ اثر انداز رہی یا کلام ،مگر یہ حقیقت ہے کہ وہ اِس دور کے اُردو مشاعروں کے مقبول ترین شاعر کے طور پر تادیر یاد رکھے جائیں گے۔ اس وقت ان کا یہ شعریاد آتا ہے:
میں نور بن کے زمانےمیں پھیل جاؤں گا
تم آفتاب میں کیڑے نکالتے رہنا
ایک دوسرے بزرگ شاعر ارتضیٰ نشاط نے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہاکہ راحت صاحب کے انتقال سے ان لوگوں نے راحت کی جوان کے شعروں کی کاٹ سے زخمی ہورہے تھے،اور واقعہ ہے کہ راحت غاصب نے اپنی شاعری سے بہت سے ظالم اور بے حس حکمرانوں کو بے چین کر رکھا تھااور ان کی نیندیں حرام ہوگئی تھیں اور وہ سیدھا وار کرتے تھے۔ان کی شاعری طنز اور مزاح بہت مزہ دے جاتا تھا،اللہ تعالیٰ جوار رحمت میں جگہ عطا کرے اور پسماندگان صبر جمیل عطا فرمائے۔
معروف شاعر اورمنفرد انداز رکھنے والے عبید اعظم اعظمی نے کہا کہ راحت اندوری کا شمار ہندوستان کے مقبول ترین شعرا کی فہرست میں کیا جاتا ہے ان کی اس دار فانی سے رخصی اردو زبان وادب کا ناقابل تلافی نقصان ہے۔ مجھے ان کے ساتھ کئی اہم مشاعروں میں شرکت کا شرف حاصل رہا ہے۔ وہ مشاعرے کی جان ہوا کرتے تھے، ان کے سامنے کسی اور شاعر کا چراغ جلنا بڑا مشکل مرحلہ ہوا کرتا تھا۔راحت صاحب اپنی شاعری اور اپنے تیور کی وجہ سے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے-

راحت اندوری یکم جنوری1950میں پیدا ہوئے تھے۔ راحت اندوری چالیس برس سے زائد مدت مشاعروں کے اسٹیج پر نمایاں رہے۔ انہوں نے اُردو مشاعرے جیسے موضوع پر پی ایچ ڈی کی تھی، وہ ایک اچھے آرٹسٹ بھی تھے۔ اندور کے راحت اللہ قریشی جو راحت اندوری کے نام سے ساتویں دہائی میں مشاعروں میں معروف ہوئے اور دیکھتےہی دیکھتے انہوں نے اپنے کلام اور اپنے پرفارمنس سے لوگوں کے دلوں پر ایک طویل مدت راج کیا وہ اس دور کےمشاعروں میں انتہائی مقبول شاعر تھے۔
ندیم صدیقی کا کہنا ہے کہ راحت اندوری نے فلموں میں نغمہ نگاری بھی کی۔ ان کی شاعری کی کتابیں بھی شائع ہوئیں جس میں ایک کتاب ’’ کلام ‘‘ خاصی مقبول ہوئی۔راحت اندوری ہمارے مشاعروں کے ہیرو تھے ان کی رحلت سے اردو مشاعروں کے شائقین یقیناً غم زدہ ہیں۔
اندور کے راحت اللہ قریشی جو راحت اندوری کے نام سے ساتویں دہائی میں مشاعروں میں معروف ہوئے اور دیکھتےہی دیکھتے انہوں نے اپنے کلام اور اپنے پرفارمنس سے لوگوں کے دلوں پر ایک طویل مدت راج کیا وہ اس دور کےمشاعروں میں انتہائی مقبول شاعر تھے۔
راحت اندوری نے فلموں میں نغمہ نگاری بھی کی۔ ان کی شاعری کی کتابیں بھی شائع ہوئیں جس میں وہ اپنے کلام اور مشاعرے کے اسٹیج پر پرفارمنس کے سبب لوگوں کی توجہ حاصل کرنے میں بے طرح کامیاب تھے۔شعر خوانی کا ان کاانداز بہت ہی پاور فل تھا۔ یہ کہنا مشکل ہے کہ ان کی مقبولیت میں انکی’پیش کش‘ اثر انداز رہی یا کلام ،مگر یہ حقیقت ہے کہ وہ اِس دور کے اُردو مشاعروں کے مقبول ترین شاعر کے طور پر تادیر یاد رکھے جائیں گے۔
جیسا کہ لکھا گیا کہ وہ اپنے کلام اور مشاعرے کے اسٹیج پر پرفارمنس کے سبب لوگوں کی توجہ حاصل کرنے میں بے طرح کامیاب تھے۔شعر خوانی کا ان کاانداز بہت ہی پاور فل تھا۔ یہ کہنا مشکل ہے کہ ان کی مقبولیت میں انکی’پیش کش‘ اثر انداز رہی یا کلام ،مگر یہ حقیقت ہے کہ وہ اِس دور کے اُردو مشاعروں کے مقبول ترین شاعر کے طور پر تادیر یاد رکھے جائیں گے۔ اس وقت ان کا یہ شعریاد آتا ہے:
میں نور بن کے زمانےمیں پھیل جاؤں گا
تم آفتاب میں کیڑے نکالتے رہنا
ایک دوسرے بزرگ شاعر ارتضیٰ نشاط نے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہاکہ راحت صاحب کے انتقال سے ان لوگوں نے راحت کی جوان کے شعروں کی کاٹ سے زخمی ہورہے تھے،اور واقعہ ہے کہ راحت غاصب نے اپنی شاعری سے بہت سے ظالم اور بے حس حکمرانوں کو بے چین کر رکھا تھااور ان کی نیندیں حرام ہوگئی تھیں اور وہ سیدھا وار کرتے تھے۔ان کی شاعری طنز اور مزاح بہت مزہ دے جاتا تھا،اللہ تعالیٰ جوار رحمت میں جگہ عطا کرے اور پسماندگان صبر جمیل عطا فرمائے۔
معروف شاعر اورمنفرد انداز رکھنے والے عبید اعظم اعظمی نے کہا کہ راحت اندوری کا شمار ہندوستان کے مقبول ترین شعرا کی فہرست میں کیا جاتا ہے ان کی اس دار فانی سے رخصی اردو زبان وادب کا ناقابل تلافی نقصان ہے۔ مجھے ان کے ساتھ کئی اہم مشاعروں میں شرکت کا شرف حاصل رہا ہے۔ وہ مشاعرے کی جان ہوا کرتے تھے، ان کے سامنے کسی اور شاعر کا چراغ جلنا بڑا مشکل مرحلہ ہوا کرتا تھا۔راحت صاحب اپنی شاعری اور اپنے تیور کی وجہ سے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے-

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.