جب گیارہ ماہ کے اپنے بیٹے کو گود میں اٹھاکر پیدل سفر کرنے والی ایک خاتون سے پوچھا گیا کہ وہ کیوں جا رہے ہیں؟ تو اس نے کہا کہ 'کیا ہمارے پاس کوئی متبادل ہے؟ ہمارے پاس کھانے کے لیے پیسے نہیں ہے۔ ہم اس لاک ڈاون میں کیسے جی سکیں گے؟ میں اپنے گیارہ ماہ کے بچے کو کیا کھلاوں گی۔ ہمارے پاس کوئی متبادل نہیں ہے، سوائے اپنے آبائی گاوں پیدل سفر کر کے پہنچنے کے۔ ہم اپنے کنبے کے ساتھ کہاں رہیں اور کیسے گزربسر کریں۔
ممبئی ناسک ہائی وے پر کئی مہاجر مزدور پیدل سفر کرتے ہوئے نظر آئے تو کچھ سائیکل کے ذریعے اپنی منزل کی طرف بڑھتے ہوئے نظر آئے۔
ممبئی میں ٹیکسی چلانے والے ایک شخص نے کہا کہ 'وہ عام طور پر ٹیکسی میں ہی رہتے تھے لیکن لاک ڈاون کی وجہ سے ان کی کوئی آمدنی نہیں ہے اور رہنے کے لیے کوئی جگہ بھی نہیں ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'حتیٰ کہ میرے پاس کھانے کے لیے بھی پیسے نہیں ہیں۔ شہر میں زندگی گزربسر کرنا مشکل سے مشکل ترین ہوتا جا رہا ہے۔ میرے والد اور میں اپنے گاوں جا رہے ہیں جہاں میری والدہ ہمارا انتظار کر رہی ہے۔'
مہاجر مزدوروں نے بتایا کہ 'وہ شام، رات اور علی الصباح پیدل سفر کرتے ہیں تاکہ تیز دھوپ سے بچا جا سکے۔'
کچھ غیر سرکاری تنظیمیں، ان مہاجر مزدوروں کی مدد کر رہی ہیں۔