ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں کورونا کے مریضوں کی بڑھتی رفتار نے ریاستی حکومت کی پریشانیوں میں اضافہ کردیا ہے۔
حکومت کی سختی کے باوجود عوامی مقامات اور پروگرامز میں احتیاطی تدابیر اختیار نہ کیے جانے سے کورونا کے معاملوں میں روز بروز اضافہ کو دیکھتے ہوئے ریاستی حکومت نے ممبئی میں ایک بار پھر لاک ڈاؤن لگانے کے اشارے دیے ہیں۔
ممبئی کے نگراں وزیر اسلم شیخ نے کہا کہ کورونا کے مریضوں کی بڑھتی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے گذشتہ وزیراعلیٰ نے ایک میٹنگ کی اور کورونا پر کس طرح سے قابو پایا جائے اس بات کو لیکر سرکاری افسران سے بات چیت کی۔
اُنہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے سبھی ضلع کلیکٹرز اور سرکاری افسران کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے اپنے ضلع و شہروں میں کورونا کی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے احتیاطی تدابیر کے لیے جو بھی اقدامات کرنا چاہیں کرسکتے ہیں، پھر چاہے وہ رات کا کرفیو ہو، بڑے پیمانے پر کورونا کی جانچ ہو، عوامی پروگرامز پر پابندی ہو یا جزوی لاک ڈاؤن۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے بڑے ممالک نے کورونا پر قابو پانے کے لیے مکمل لاک ڈاؤن اور جزوی لاک ڈاؤن جیسی احتیاطی تدابیر کا استعمال کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت مہاراشٹر نے جس طرح سے کورونا پر قابو پانے کے لیے کام کیا اس کی دنیا بھر میں ستائش ہوئی ہے یہاں تک کہ ڈبلیو ایچ او نے بھی حکومت مہاراشٹر کی تعریف کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرکار کی مسلسل اپیل اور سختی کے باوجود بھی لوگ احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کر رہے ہیں، شادی اور فیملی پروگرامز میں 50 لوگوں کی اجازت لیکر سینکڑوں لوگوں کا مجمع اکٹھا کیا جا رہا ہے جس سے کورونا تیزی سے پھیل رہا ہے۔
ایسے ہی حالات ہوٹلز کے بھی ہیں مگر موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے حکومت اب مزید سختی سے کام لے گی اور ایسے لوگوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
اُنہوں نے کہا کہ اگر آئندہ آٹھ سے 10 دنوں میں حالات قابو میں نہیں آتے ہیں تو ممبئی میں جزوی لاک ڈاؤن لگایا جاسکتا ہے۔