اطلاعات کے مطابق کنگنا کو بار سر اقتدار حکومت نے کارروائی کے چکر ویو میں ایسا گھیرا ہے کہ' کارروائی کی اس گرفت سے کنگنا کا بچ پانا مشکل لگ رہا ہے۔ اپنی رپورٹ میں بی ایم سی نے واضح کیا کہ کنگنا کی آفس کے انڈروی اسٹرکچر سے چھیڑ چھاڑ کی ہے۔ جس کے بعد محکمہ بی ایم سی حرکت میں آئی۔ بالکل ویسے ہی جیسے اس سے پہلے لوگوں نے بر سر اقتدار حکومت اور ان کے طور طریقوں پر تنقید کی تھی۔
کنگنا رناوت کی یہ لڑائی ذاتی نہیں ہے۔ کیونکہ کنگنا نے جس طرح سے حکومت کے خلاف آواز بلند کی انھیں مرکزی حکومت سے پوری حمایت حاصل ہے- یہی بات مہاراشٹر کی آگھاڈی سرکار کو ناگوار گزری۔ اسی وجہ سے کنگنا کے خلاف پہلے تو سنجے راؤت نے محاذ چھیڑا اور رفتہ رفتہ اس محاذ میں بار سر اقتدار حکومت کے سیاسی شخصیتوں کی حصیداری بڑھتی گئی۔ بالکل اسی طرح سے جیسے بی جے پی کے رہنما کنگنا کی حمایت میں سامنے آئے۔
حالانکہ بی ایم سی کی کارروائی پر ہائی کورٹ نے روک لگا دی ہے لیکن اس روک سے پہلے ہی بی ایم سی کا ہتھوڑہ کگنا کی آفس پر چل چکا تھا۔ محکمہ بی ایم سی کی اس کارروائی کو لیکر جگ ظاہر ہو چکا ہے کہ اگر مہارشٹر میں کسی کو رہنا ہے تو بر سر اقتدار حکومت پر تنقید کرنا اور سوال کرنے کی حماقت اگر کوئی کرتا ہے تو مرکزی حکومت جیسے مرکزی جانچ ایجنسیوں کا استمال کرتی ہے۔ ٹھیک اسی طرز پر ریاستی حکومت بھی اسکا حل ڈھونڈ نکالا ہے۔ لیکن ایک اہم سوال بیتے کئی برسوں سے ممبئی میں یکم مارچ 2016 سے لیکر 8 جولائی 2019 تک ممبئی میں 94851 غیر قانونی کام کیے گئے ہیں۔ اسمیں عمارتوں سے لیکر آفس۔ دوکانیں اور دیگر مقامات بھی شامل ہیں۔ اور اس میں 5 461 غیر قانونی کام کے خلاف محکمہ بی ایم سی نے کارروائی کی ہے۔ ایسا ہم نہیں کہ رہی بلکہ محکمہ بی ایم کی ہی دستاویز یہ یہ ثابت کر رہے ہیں۔ ان دستاویزوں کی کاپی ای ٹی وی بھارت کے پاس موجود ہے۔ ہر برس اس طرح کے غیر قانونی کام کی وجہ سے جانی اور مالی نقصان ہوتا محکمہ بی ایم سی میں لگاتار شکایتیں کی جاتی ہیں۔ لیکن بی ایم سی کے سر پر جوں تک نہیں رینگتی۔