تلاش معاش کی غرض سے نقل مکانی فطری طور پر انسان کی سرشت میں شامل ہے۔ انسان نے ابتدا سے ہی پانی اور غذا کے حصول کے لیے نقل مکانی کی ہے۔ بالکل ایسے ہی تلاش معاش کے لیے بہار سے ممبئی کا رخ کرنے والے افراد جن پر لاک ڈاؤن کے دوران مصائب کے پہاڑ ٹوٹے، ممبئی سے بہار کا پیدل سفر کیا، ٹرین اور دوسرے ذرائع سے جانے کے لئے پولیس کی لاٹھیاں بھی کھائیں، اس وقت نہ تو بہار حکومت نے ان کے لئے کسی طرح کا انتظام کیا اور نہ ہی مہاراشٹر حکومت نے، کیونکہ ممبئی میں مقیم دوسری ریاست کے باشندوں کے بہ نسبت بہار کے باشندوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ان سارے مسائل سے دوچار ممبئی میں مقیم بہار کے لوگوں نے انتخابات کے موقع پر بہار کی عوام سے اپیل کی ہے کہ' وہ بہت سوچ سمجھ کر اس انتخابات میں اپنے قیمتی ووٹوں کا استعمال کریں'۔
چالیس برسوں سے ممبئی میں مقیم شیخ محمد اسلام کہتے ہیں کہ نتیش حکومت نے تعلیم کے فروغ کا جو وعدہ کیا تھا اسے نبھانے میں وہ ناکام رہی۔ یہی نہیں انہوں نے اردو زبان کے ساتھ نا انصافی کی۔
ان حالت کے سبب بہار کی عوام آج بھی اردو دستاویزات کی وجہ سے سرکاری دفاتر کے چکر کاٹنے پر مجبور ہیں۔ کیونکہ نتیش حکومت نے اردو جاننے والے افسران کو ان دفاتر میں منتخب ہی نہیں کیا۔
مزید پڑھیں:
بہار اسمبلی انتخابات: بی جے پی اور کانگریس کے انتخابی منشور میں کیا ہے خاص؟
آپ کو بتادیں کہ ممبئی کے مسلم اکثریتی علاقوں میں مقیم بھار کے باشندوں کی خاصی تعداد موجود ہے جنہوں نے تلاش معاش کی غرض سے یہاں کا رخ کیا اور پھر یہیں کے ہوکر رہ گئے۔ممبئی جیسی گنجان آبادی میں بہار کے ان کاروباریوں نے چھوٹی چھوٹی غیر سرکاری تنظیموں کی بنیاد ڈالی اور موجودہ وقت یہ ممبئی کی فلاح و بہبودی کے لئے کام کر رہے ہیں۔