پولیس کی اجازت نہ ہونے کی وجہ سے ریاستی حکومت اور ممبئی پولیس نے اس احتجاج کو ختم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن احتجاجیوں نے کہا کہ وہ اسے تب ختم کرینگے جب ریاستی حکومت تحریری طور پر اپنی منشاء ظاہر کریگی۔
ہفتے بیت جانے کے بعد اب اس احتجاج کو اور مضبوط اور مستحکم بنانے کے لئے ممبئی باغ کمیٹی کی تشکیل کی جارہی ہے، جسکی لیڈرشپ میں احتجاج اور اسکے اہم فیصلے لیے جائینگے۔
اس احتجاج کو ختم کرنے کے لئے علاقے کی سیاسی پارٹیوں نے ہر ممکن کوشش کی لیکن ممبئی کی خواتین کی ہمت اور حوصلوں نے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنا گوارا نہیں کیا۔ خواتین کا الزام ہے کہ ریاستی حکومت کے ساتھ ہوئی بات چیت کے دوران انہیں نظر انداز کیا گیا اور انہیں اپنی بات بھی رکھنے کا موقع نہیں دیا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں اصل موضوع پر بات ہی نہیں کی گئی اور جو لوگ حکومت کے ساتھ ہوئی بات چیت کے دوران موجود تھے ان کا اب کوئی اتا پتا نہیں۔
مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے پہلے ہی واضح کر دیا تھا کہ وہ اس قانون کو ریاست میں نافذ نہیں کرینگے لیکن ممبئی باغ کی خواتین کی مانگ ہے کہ حکومت اسکے لئے قانونی طریقے سے تحریری شکل میں اپنی منشاء واضح کرے، تب ہی یہ احتجاج ختم ہوگا۔