مہاراشٹر حکومت نے کیوی ایٹ عرضی دائر کرکے کہا کہ سماجی کارکن گوتم نولکھا کے بمبئی ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف کسی درخواست پر کوئی فیصلہ لینے سے پہلے اس کا موقف سنا جانا چاہئے۔
ہائی کورٹ نے نولکھا کے خلاف درج ایف آئی آر کو ختم کر دیا تھا، جس کے خلاف وہ عدالت عظمیٰ سے رجوع کرسکتے ہیں۔
ہائی کورٹ نے بھیما کوریگاؤں تشدد اور ماؤنوازوں کے ساتھ مبینہ طور پرانسلاک کے لئے شہری حقوق کے کارکن گوتم نولکھا کے خلاف درج معاملے کو خارج کرنے سے انکار کرتے ہوئے گزشتہ دنوں کہا تھا کہ اس معاملے میں بادی النظر میں حقائق نظر آتا ہے۔
جسٹس رنجیت مورے اور جسٹس بھارتی ڈانگرے کی بنچ نے کہا تھا کہ اس معاملے کی عمومی حیثیت کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس کی مکمل تحقیقات ضروری ہے۔ بنچ نے کہا تھا کہ بے بنیاد اور بغیر ثبوت والا معاملہ نہیں ہے۔
بینچ نے نولکھا کی طرف سے دائر عرضی کو خارج کردیا تھا، جنھوں نے جنوری 2018 میں پونے پولیس کے ذریعہ اپنے خلاف درج ایف آئی آر کو رد کرنے کی درخواست کی تھی ۔
ایلگار پریشد کے ذریعہ 31 دسمبر 2017 کوپونے ضلع کے بھیماکوریگاؤں میں پروگرام کے انعقاد کے ایک دن بعد مبینہ طور پر تشدد پھوٹ پڑا تھا۔