کیفی اعظمی کی قبر پر جوکتبہ نصب کیا گیا تھا، اُس پریہ دو مصرعے
خار و خس تو اٹھیں راستہ تو چلے
میں اگر تھک گیا قافلہ تو چلے لکھے گئے تھے۔
اس قبرستان کی مرمت کے نتیجے میں کتبہ کو ہٹادیا گیا ہے، لیکن تاحال اسے دوبارہ نصب نہیں کیا گیا۔
اردو کارواں کے صدر فرید خان نے قبر پر کتبہ لگانے کا مطالبہ کیا۔ اردو چینل کے قمر صدیقی، اردو جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے نائب صدر جاوید جمال الدین اور بزم ادب وفن کے مسرور حسن نے بھی اس مطالبے کی تائید کی ہے۔
حالانکہ کیفی کے نام سے ان کی بیٹی اداکارہ اور سابق ایم پی راجیہ سبھا شبانہ اعظمی نے جوہو والے پارلے میں ایک گارڈن بنایا ہے، لیکن فی الحال اس کی دیکھ بھال نہیں ہورہی ہے۔ اس لیے باغ کا بُرا حال ہے۔
مزید پڑھیں:
کیفی اعظمی کی 102 ویں سالگرہ پر خراج عقیدت
ایک شاعر، نغمہ نگار اور صحافی کیفی اعظمی نے اجودھیا میں رام مندر تعمیر کی تحریک کے دوران اعظم گڑھ کے دیہی علاقے میں قومی ہم آہنگی وبھائی چارہ کے لیے کافی جدوجہد کی اور اپنے گاؤں مجواں سے ایک اینٹ بھی اجودھیا نہیں جانے دیا تھی۔
یواین آئی