حالیہ دنوں میں دنیا کو سب سے بڑی طبی ہنگامی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
بھارتی وزارت دفاع نے کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کی ہدایت دی ہے۔
جنگی پیمانے پر روک تھام کے اقدامات کو نافذ کرنے کے علاوہ، فوج، بحریہ اور فضائیہ سمیت اس کے تمام ونگز تیزی سے پھیلنے والی بیماری سے نمٹنے کے لیے عملی اقدامات اٹھا رہے ہیں۔
نیول ڈاکیارڈ، ممبئی کی شاخوں نے مشترکہ طور پر کام کرتے ہوئے اہلکاروں کی اسکریننگ کے لیے اپنا ایک ہینڈ ہیلڈ ٹیمپریچر سینسر ڈیزائن اور تیار کیا ہے۔
گیٹ پر سکیورٹی پر بوجھ کم کرنے کے علاوہ، یہ ایک کم لاگت والا آلہ ہے (جس کی قیمت ایک ہزار روپے سے بھی کم ہے) جس نے صحت کے کارکنوں اور عام شہریوں کے استعمال کے امکانات کو بڑھاوا دیا ہے۔ کورونا وائرس کے پھیلنے کے بعد سے تھرما میٹر اور ٹیمپریچر گنز کی بازاروں میں کمی ہوگئی ہے۔
ڈاکیارڈ کے احاطے میں روزانہ اوسطاً بیس ہزار اہلکار داخل ہوتے ہیں۔
وزارت دفاع نے وائرس سے لڑنے کے لیے ریاست اور ضلع انتظامیہ کی کوششوں کو بڑھانے کے لیے اپنے سابق فوجی ملازمین کو بھی متحرک کیا ہے۔
پنجاب میں تقریباً 4200 سابق فوجی تمام دیہات سے ڈاٹا اکٹھا کرنے میں مدد کر رہے ہیں۔
چھتیس گڑھ حکومت نے پولیس کی مدد کے لیے کچھ سابق فوجیوں کو ملازم رکھا ہے۔
آندھرا پردیش میں تمام ضلع کلکٹرز نے سابق فوجیوں کو طلب کیا ہے۔ اترپردیش میں تمام ضلع سینیک کلیان ادھیکاری ضلع انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہیں اور آرمی میڈیکل کور کے ریٹائرڈ اہلکاروں کی شناخت کر کے انہیں تیار رکھا گیا ہے۔
اتراکھنڈ میں سینیک ریسٹ ہاؤسز کو ضرورت پیش ۤآنے پر آئیسولیشن یا کورنٹائن کے طور پر تیار رکھا گیا ہے۔
گوا میں ایک کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے اور سابق فوجیوں کو مقامی انتظامیہ کی کسی بھی طرح کی مدد کے لیے اسٹینڈ بائی پر رہنے کو کہا گیا ہے۔
این سی سی نے ملک میں کووڈ 19 کے خلاف جنگ میں سویلین حکام کی مدد کرنے کی پیش کش کی ہے۔