ETV Bharat / city

کورونا وائرس: ممبئی میں مسلمان خدمت خلق میں مصروف - ممبئی

کہا جاتا ہے کہ ہر شر میں خیر کا پہلو پوشیدہ ہوتا ہے، اس وقت ساری دنیا ایک چھوٹے سے جرثومہ سے پریشان ہے جس نے پوری دنیا میں کہرام مچا رکھا ہے اور اس کے قہر سے ہر طرف تباہی و بربادی کے نظارے جا بجا دیکھنے کو مل رہے ہیں۔

covid 19
covid 19
author img

By

Published : Apr 15, 2020, 7:59 PM IST

کروڑوں لوگ اپنے گھروں سے دور الگ الگ علاقوں میں پھنسے ہوئے اور کھانے پینے کو محتاج ہو گئے ہیں۔

دن بھر محنت مزدوری کر کے شام کو اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ بھرنے والا محنت کش مزدور طبقہ سب سے زیادہ پریشان ہے۔

کورونا وائرس کے اس شر سے کیا امیر، کیا غریب سب پریشان ہیں لیکن اسی شر سے خیر کی نئی روشنیاں بھی پھوٹ رہی ہیں۔

یوں تو دنیا لوگوں کی مدد کرنے، بھوکوں کو کھانا کھلانے، علاج معالجہ کرنے اور خدمت خلق کرنے والوں سے کبھی خالی نہیں رہی لیکن اسی کورونا وائرس نے اس سمت میں بھی نئی راہیں دکھائی ہیں۔ لوگوں کے دلوں کو مزید نرم کر دیا۔ انہیں ایک دوسرے کا غمخوار اور ہمدرد بنا دیا۔

دوسروں کی پریشانی، غریبوں کی بھوک اور پیاس کے احساس کو لوگ باگ پہلے سے زیادہ محسوس کرنے لگے ہیں اور اس وقت ہر کوئی دامے درمے اور سخنے پریشان حال لوگوں کی مدد کرنے کو اپنی سعادت سمجھ رہا ہے۔ یہی ہے وہ خیر کا پہلو جو اب ہر طرف پھیل رہا ہے۔

ممبئی کی ایک مسجد سے بھی ایسی ہی روشنی کی ایک نئی کرن پھوٹی ہے اور ' کوئی بھوکا نہ سوئے' اس مشن کا آغاز کیا گیا ہے۔

یہ مسجد اس پیغام کو معاشرے میں بھیجنے میں کامیاب ہوگئی ہے کہ ایسے مشکل وقت میں انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے اپنا رول ادا کرنے میں مسجدیں بھی کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔

ممبئی کے ساکی ناکہ ناکہ میں خیرانی روڈ پر جامع مسجد اہلحدیث کی جانب سے شروع کئے گئے ' کوئی بھوکا نہ سوئے' اس مشن کے تحت ہر روز کم از کم 800 افراد کو کھانا مہیا کیا جا رہا ہے۔

اس ضمن میں جمعیتہ اہلحدیث کے امام مولانا عاطف سنابلی نے بتایا کہ اس لاک ڈاؤن کے سبب غریب اور مزدور طبقہ بہت زیادہ پریشان ہے اور ان کے کھانے پینے کا انتظام کرنا ہم سب کا فرض عین ہے۔

انہوں نے کہا کہ کووڈ ۔ 19 کی طرح بھوک بھی ایک شدید عارضہ ہے اور یہ ذات پات، مذہب، دھرم ، امیر اور غریب ہر ایک کو متاثر کرتا ہے۔

انہوں نے امید اور خواہش ظاہر کی کہ اس موقع پر دیگر علاقوں کی مساجد میں بھی اسی طرح کا انتظام کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے بتلایا کہ جامع مسجد اہلحدیث، خیرانی روڈ کے ذمہ داروں نے اس بات کو محسوس کر کے مقامی نوجوانوں اور اہل خیر حضرات کے تعاون سے اس کوشش کا آغاز کیا کہ کوئی بھی بھوکا نہ سونے پائے۔ اس کے لیے محتاجوں کی تمام ضروریات زندگی کے انتظامات کئے جا رہے ہیں۔ دو وقت کھانے کے تیار شدہ پیکٹس اور فیملی کے ساتھ رہنے والوں کو راشن اور چھوٹے بچوں کے لیے دودھ اور نقد رقم کا بھی انتظام کیا جا رہا ہے۔ کھانے میں ویج بریانی، دال کھچڑی وغیرہ شامل ہے جسے موجودہ منظرنامے کو مدنظر رکھتے ہوئے انتہائی حفظان صحت کے ساتھ پکایا جا رہا ہے اور کھانے پینے کی خدمت کے دوران معاشرتی فاصلاتی اصولوں پر سختی سے عمل کیا جارہا ہے۔

مولانا عاطف نے اس بات پر زور دیا کہ دیگر علاقوں کی مساجد میں بھی اسی طرح خدمت خلق کے کاموں کو فوری شروع کیا جانا چاہیے۔

اس موقع پر ساکی ناکہ ناکہ خیرانی روڈ جامع مسجد اہلحدیث کے سکریٹری محمد الیاس چودھری ( پائپ والے ) نے کہا کہ ہم نے یہ کام ایک مشن کے طور پر شروع کیا ہے کہ کم از کم اپنے علاقے میں کوئی بھی ضرورتمند، غریب محتاج اور بیوہ وغیر بھوکا نہ رہنے پائے۔ اس لیے 23 مارچ کے بعد سے ہر روز دونوں وقت 800 افراد کو کھانا مہیا کیا جا رہا ہے اور علاقے میں 200 مکینوں کو راشن کے پیکت تقسیم کیے جا رہے ہیں۔

کروڑوں لوگ اپنے گھروں سے دور الگ الگ علاقوں میں پھنسے ہوئے اور کھانے پینے کو محتاج ہو گئے ہیں۔

دن بھر محنت مزدوری کر کے شام کو اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ بھرنے والا محنت کش مزدور طبقہ سب سے زیادہ پریشان ہے۔

کورونا وائرس کے اس شر سے کیا امیر، کیا غریب سب پریشان ہیں لیکن اسی شر سے خیر کی نئی روشنیاں بھی پھوٹ رہی ہیں۔

یوں تو دنیا لوگوں کی مدد کرنے، بھوکوں کو کھانا کھلانے، علاج معالجہ کرنے اور خدمت خلق کرنے والوں سے کبھی خالی نہیں رہی لیکن اسی کورونا وائرس نے اس سمت میں بھی نئی راہیں دکھائی ہیں۔ لوگوں کے دلوں کو مزید نرم کر دیا۔ انہیں ایک دوسرے کا غمخوار اور ہمدرد بنا دیا۔

دوسروں کی پریشانی، غریبوں کی بھوک اور پیاس کے احساس کو لوگ باگ پہلے سے زیادہ محسوس کرنے لگے ہیں اور اس وقت ہر کوئی دامے درمے اور سخنے پریشان حال لوگوں کی مدد کرنے کو اپنی سعادت سمجھ رہا ہے۔ یہی ہے وہ خیر کا پہلو جو اب ہر طرف پھیل رہا ہے۔

ممبئی کی ایک مسجد سے بھی ایسی ہی روشنی کی ایک نئی کرن پھوٹی ہے اور ' کوئی بھوکا نہ سوئے' اس مشن کا آغاز کیا گیا ہے۔

یہ مسجد اس پیغام کو معاشرے میں بھیجنے میں کامیاب ہوگئی ہے کہ ایسے مشکل وقت میں انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے اپنا رول ادا کرنے میں مسجدیں بھی کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔

ممبئی کے ساکی ناکہ ناکہ میں خیرانی روڈ پر جامع مسجد اہلحدیث کی جانب سے شروع کئے گئے ' کوئی بھوکا نہ سوئے' اس مشن کے تحت ہر روز کم از کم 800 افراد کو کھانا مہیا کیا جا رہا ہے۔

اس ضمن میں جمعیتہ اہلحدیث کے امام مولانا عاطف سنابلی نے بتایا کہ اس لاک ڈاؤن کے سبب غریب اور مزدور طبقہ بہت زیادہ پریشان ہے اور ان کے کھانے پینے کا انتظام کرنا ہم سب کا فرض عین ہے۔

انہوں نے کہا کہ کووڈ ۔ 19 کی طرح بھوک بھی ایک شدید عارضہ ہے اور یہ ذات پات، مذہب، دھرم ، امیر اور غریب ہر ایک کو متاثر کرتا ہے۔

انہوں نے امید اور خواہش ظاہر کی کہ اس موقع پر دیگر علاقوں کی مساجد میں بھی اسی طرح کا انتظام کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے بتلایا کہ جامع مسجد اہلحدیث، خیرانی روڈ کے ذمہ داروں نے اس بات کو محسوس کر کے مقامی نوجوانوں اور اہل خیر حضرات کے تعاون سے اس کوشش کا آغاز کیا کہ کوئی بھی بھوکا نہ سونے پائے۔ اس کے لیے محتاجوں کی تمام ضروریات زندگی کے انتظامات کئے جا رہے ہیں۔ دو وقت کھانے کے تیار شدہ پیکٹس اور فیملی کے ساتھ رہنے والوں کو راشن اور چھوٹے بچوں کے لیے دودھ اور نقد رقم کا بھی انتظام کیا جا رہا ہے۔ کھانے میں ویج بریانی، دال کھچڑی وغیرہ شامل ہے جسے موجودہ منظرنامے کو مدنظر رکھتے ہوئے انتہائی حفظان صحت کے ساتھ پکایا جا رہا ہے اور کھانے پینے کی خدمت کے دوران معاشرتی فاصلاتی اصولوں پر سختی سے عمل کیا جارہا ہے۔

مولانا عاطف نے اس بات پر زور دیا کہ دیگر علاقوں کی مساجد میں بھی اسی طرح خدمت خلق کے کاموں کو فوری شروع کیا جانا چاہیے۔

اس موقع پر ساکی ناکہ ناکہ خیرانی روڈ جامع مسجد اہلحدیث کے سکریٹری محمد الیاس چودھری ( پائپ والے ) نے کہا کہ ہم نے یہ کام ایک مشن کے طور پر شروع کیا ہے کہ کم از کم اپنے علاقے میں کوئی بھی ضرورتمند، غریب محتاج اور بیوہ وغیر بھوکا نہ رہنے پائے۔ اس لیے 23 مارچ کے بعد سے ہر روز دونوں وقت 800 افراد کو کھانا مہیا کیا جا رہا ہے اور علاقے میں 200 مکینوں کو راشن کے پیکت تقسیم کیے جا رہے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.