جسٹس تاتڑے اور جسٹس چوہان پر مشتمل ہائیکورٹ کی دو رکنی بینچ نے اپنے اہم فیصلہ میں سات ٹرک پر تعزیہ کے ساتھ جلوس نکالنے کو اجازت دیدی ہے۔ یہ جلوس ممبئی کے امامباڑہ علاقے سے نکل کر مجگاؤں میں واقع شیعہ قبرستان رحمت آباد پر اختتام پذیر ہوگا اس میں کورونا اصول و ضوابط کا خیال رکھنا لازمی ہوگا۔ ہائیکورٹ میں آل انڈیا ادارہ تحفظ حسینیت نے عرضی داخل کرکے جلوس کی اجازت طلب کی تھی جس پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے 100 جانثاران حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مشروط اجازت دی ہے-
شرکائے جلوس کو جلوس میں شرکت کے لئے دونوں خوراکیں لگانا لازمی ہے۔ بلا خوراک لگانے والوں کو اجازت نہیں ہوگی۔ اس کے ساتھ قبرستان میں صرف 25 سوگواران حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اجازت ہوگی کیونکہ تنگ گلی کی وجہ سے یہ فیصلہ لیا گیا ہے جب کہ سات ٹرک پر تعزیہ اور ماتمی جلوس اور اعزاداری کو اجازت دی گئی ہے یہ ٹرک گشت کرتے ہوئے شام 4 بجے سے 7 بجے تک قبرستان پہنچ سکتا ہے- ریاستی حکومت نے اس عرضداشت کی سخت لفظوں میں مخالفت کی اور وبائی امراض سے متعلقہ قوانین کا حوالہ بھی دیا۔
یہ بھی پڑھیں: دو سو سالہ قدیم ہگلی امام باڑہ مذہبی رواداری کی علامت
عدالت نے ریاستی حکومت کے دلائل یہ کہہ کر مسترد کردیا کہ جاری لاک ڈاؤن میں مختلف رعایتیں دی گئی ہیں تو پھر کورونا کی دونوں خوراکیں لینے والے افراد کو محدود تعداد میں جلوس نکال کر ان کے مذہبی فریضہ کی ادائیگی کی اجازت دینے میں کوئی قباحت نہں ہے- گزشتہ سال عدالت نے صرف ایک ٹرک کو پانچ شرکاء جلوس کے ساتھ اجازت تھی۔
واضح رہے کہ ریاست بھر میں یہی ایک جلوس کو اجازت دی گئی ہے جو ریاست کی نمائندگی کرے گا-
یو این آئی