ممبئ میں اخبار نویسیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دراصل بی جے پی کا زوال گجرات کے اسمبلی انتخابات کے نتائج سے ہی شروع ہوگیا تھا جس میں بی جے پی نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا تھا لیکن اس کے باوجود بھی وہ صرف اپنی حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہوسکی تھی۔
جھارکھنڈ میں بی جے پی کی شکست کا ذکر کرتے ہوئے پرتھوی راج چوہان نے کہا کہ جھارکھنڈ انتخابات کے دوران وزیر داخلہ امیت شاہ نے دعوی کیا تھا کہ ان کی پارٹی ٹوٹل81؍ نشستوں میں سے 75؍ نشستوں پر کامیابی حاصل کرکے حکومت بنائے گی۔ لیکن نتائج اس کے متضاد نکلے اور امیت شاہ نے جنتی نشستوں کی جیت کا دعوی کیا تھا اس سے نصف سیٹیںبھی بی جے پی حاصل نہیں کر سکی۔
واضح رہے کہ جھارکھنڈ میں جھارکھنڈ مکتی مورچہ ،کانگریس سمیت اتحادی پارٹیوں نے اسمبلی میں 47 نشستیں حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی تھی جب کہ بی جے پی کے حصے میں صرف 25 نشستیں آئی تھیں۔
پرتھوی راج چوہان نے کہا کہ اگلے سال بہار اور دہلی میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں اور حالات ایسا بتلا رہے ہیں کہ یہاں بھی بی جے پی کو شکست فاش ہوگی کیونکہ قومی سطح پر عوام کی اکثریت نے زعفرانی پارٹی کو مسترد کر دیاہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کانگریس نے جھارکھنڈ میں اس طرح سے انتخابی مہم نہیں چلائی تھی جس طرح بی جے پی نے جھارکھنڈ، ہریانہ اور مہاراشٹر میں انتخابی جلسوں کا انعقاد کیا تھا اور اپنی پوری طاقت اس نے جھونک دی تھی جس میں وزیراعظم نریندر مودی سے لے کر مختلف ریاستوں کے وزرائے اعلی کا بھی انتخابی مہم میں شامل ہونابھی تھا۔ لیکن اس کے باوجود بھی نتائج بی جے پی کے خلاف ہوئے۔
سابق وزیر اعلی نے مزید کہاکہ بی جے پی کو تین ریاستوں میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا ہے یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ عوام کا بی جے پی اعتماد اٹھتا دکھلائی پڑ رہا ہے۔