ممبئی میں واقع گنیش منڈل نے پورے پنڈال کو پب جی گیم اور انڈرائڈ فون کے استعمال سے ہونے والے نقصانات سے لوگوں کو واقف کرانے کی کوشش کی ہے۔
یہ گنیش منڈل شہر اور اطراف میں موضوع بحث بنا ہوا ہے۔.
شہر کے چند عوامی گنیش اتسو منڈلوں کے طرف سے انسانی زندگی اور بچوں میں موبائل فونز کے سبب پیدا ہونے والی بیماریوں اور پب جی گیم کے نقصانات اور اس سے ہونے والے اثرات کو موضوع بناکر سماجی بیداری لانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ اس منڈل کی محنت بھی کافی رنگ لا رہی ہے۔ شہریوں کی زبردست بھیڑ اسے دیکھنے کے لیے جمع ہو رہی ہے۔
بھیونڈی شہر میں واقع کومبل پاڑا میں جئے بجرنگ متر منڈل نے پب جی ویڈیو گیم اور موبائل فون کے زیادہ استعمال سے انسانی زندگی پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں بتایا ہے۔ اس کے علاوہ موبائل اور اینڈورائڈ فون کے ہونے اور اس سے نجات پانے کا کارآمد نسخہ بھی اس پنڈال میں لگایا گیا ہے۔
اس پنڈال کو دیکھنے کے لئے کہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد اس گنیش اتسو پنڈال میں پہنچ رہی رہی ہے۔
گزشتہ 41 برسوں سے گنیش اتسو کے ذریعہ شہریوں کو نیا پیغام دینے کے لئے کومبل پاڑا کے جئے بجرنگ متر منڈل کے ذریعہ ہر برس ایک مختلف موضوع کو لیکر اسی سے پورے پنڈال کو تیار کیا جاتا ہے۔
اس برس منڈل نے لوگوں کو سمارٹ فونز کی دنیا میں زیادہ سے زیادہ موبائل استعمال کرنے کے خراب اثرات سے آگاہ کرنے کی کوشش کی ہے۔
موجودہ نوجوان نسل پب جی ویڈیو گیمز میں اتنا مگن ہو گئ ہے کہ موبائل فون ہاتھ میں ہوتے ہی پب جی گیمز کھیلنا شروع کر دیتے ہیں۔ بچوں کو پب جی کھیل کھیلنے کا ایسا جنون ہوتا ہے کہ اگر ان کو اس کھیل کھیلنے سے منع کرو تو وہ لڑائی جھگڑا مارپیٹ، خودکشی اور قتل پر آمادہ ہوجاتے ہیں۔
بھیونڈی شہر میں بھی اس طرح کے کئی واقعات چند ماہ میں رونما ہو چکے ہیں۔
اس کی وجہ سے حکومت نے اس کھیل پر پابندی عائد کر دیا ہے۔ مگر اسکے بعد بھی اس گیم کا جنون کم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔
یہاں تک کہ چھوٹے بچے بھی اٹھتے ہی موبائل فون چاہتے ہیں۔ اس کی وجہ سے بہت ساری بیماریاں ہیں جن میں سر درد ، آنکھوں کے امراض، ذہنی دماغی صحت کی خرابی شامل ہیں۔
پنڈال میں بتایا گیا ہے کہ بچوں کو موبائل میں گیم کھیلنے کے بجائے اپنے روایتی کھیل جیسے کبڈی، کھوکھو، لنگڑی کھیل کھیلنا چاہیے۔
پنڈال میں پب جی گیم کی تھری ڈی دیکھنے کے لئے نوجوان نسل بچوں سمیت کثیر تعداد میں شہریوں کا ہجوم لگ رہا ہے۔ بہت سے والدین اپنے بچوں کو لا رہے ہیں اور انہیں ویڈیو گیمز کے مضر اثرات سے آگاہ کر رہے ہیں۔ یہاں آنے کے بعد کافی بچوں نے پب جی سمیت ویڈیو گیمز نہ کھیلنے کا عہد بھی کیا ہے۔