آسام کے وزیر تعلیم ہیمنت بسوا شرما کی زہر افشانی مدارس اور سنسکرت اسکولوں کو سرکاری مالی اعانت نہیں دی جاسکتی کیونکہ سرکار اس کے لئے پابند نہیں ہے اور یہاں مذہبی تعلیم دی جاتی ہے، اس کے خلاف آج رکن اسمبلی اور مہاراشٹر سماجوادی پارٹی رہنما ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ مدارس اسلامیہ کو سرکاری امداد کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور میں مسلمانوں سے گزارش کرتا ہوں کہ مدارس کو ملنے والی مالی اعانت واپس کرے کیونکہ مسلمان اپنے مدارس کی بقا اور اس کے انتظامات کے لئے مستحکم ہے۔
انہوں نے کہا کہ مدارس کو جدید تعلیم سے آراستہ کر نے کے لئے حکومت نے مدارس اسلامیہ کو مالی اعانت اور فنڈ دینے کی بات کہی تھی تو ایسے میں وہاں عصری علوم کے لئے یعنی سائنس الجبرا اور دیگر مضامین پڑھانے اور تعلیم کے لئے فنڈ اگر سرکاری دیتی ہے تو وہ اس کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ کئی ہزار مسلمان مدارس چلاتے ہیں اور انہیں مدارس سے ملک کی خدمت کے لئے آئی اے ایس اور آئی پی ایس نکلتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر مدارس اور سنسکرت اسکولوں کو فنڈ فراہم نہیں کیا جاسکتا تو سیکولرزم کی قسم کھانے والے وزیر موصوف یہ بتائیں کہ پولیس اسٹیشنوں اور سرکاری عمارتوں میں سرکاری خرچ پر مذہبی تقریبات اور دیوی دیوتاؤں کی تصاویر کیوں لگائی جاتی ہے۔
ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ مسلمان اپنے مذہبی تعلیمات پر اپنے پیسے خرچ کرنے کے قابل ہیں اور وہ کسی سے مدد نہیں لیتے ہیں۔ حکومت نے خود بارہا مدرسہ بورڈ کی آڑ میں فنڈ فراہم کر نے کی کوشش کی تھی جسے مسلمانوں نے انکار کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی کو اس معاملہ میں مداخلت کر نی چاہئے۔ اس سے قبل اقلیتی وزارت نے حج سبسڈی ختم کر دی تو مسلمانوں نے اس پر کچھ نہیں کہا لیکن اب اس قسم کی شر انگیزی ناقابل برداشت ہے۔ یہ بھید بھاؤ اور تفریق صرف مسلمانوں کے ساتھ کیوں؟
انہوں نے کہا کہ وزیر موصوف گزشتہ 15 برسوں تک کانگریس میں تھے۔ اب بی جے پی میں آگئے ہیں تو وہ اس قسم کی باتیں کر رہے ہیں۔ اس سے قبل انہوں نے ایسا کیوں نہیں کہا۔
ابوعاصم اعظمی نے یاد دلایا کہ مدارس سے ہی جنگ آزادی کے لئے لڑائی لڑی گئی تھی اور علمائےکرام نے اس کے لئے قربانیاں تک پیش کی ہیں تو ایسے زہر افشانی کرنے والوں کو مسلمانوں کی تاریخ کا مطالعہ کر لینا چاہئے تب انہیں سمجھ میں آئے گا کہ اس ملک میں مسلمان نے کیا قربانی پیش کی ہے۔