ایس ٹی حسن نے کہا کہ 'جہاں تک معاشی پیکج کا سوال ہے کہ اگر اس پر عمل ہو تو قابل استقبال ہے، لیکن گزشتہ تجربات ہمیں بتاتے ہیں کہ زمینی حقیقت سے ایسی چیزیں بہت دور ہوا کرتی ہیں، کہنے اور سننے میں بہت بھلی لگتی ہیں لیکن زمینی حقیقت کیا ہوگی یہ تجربے ہم نے دیکھے ہیں'۔
انہوں نے چٹکی لیتے ہوئے کہا کہ 15-15، لاکھ روپے بھی ہمارے کھاتے میں آ گئے یہ پیکیج کیا غریب کے کھاتے میں آئے گا یا صرف تاجروں کو ہی ملے گا'۔ انہوں نے سوالیہ لہجے میں پوچھا کہ 'کیا غریبوں کو روٹی روزی ملے گی یا ان غریبوں کو جن کے پیروں میں چھالے پڑ گۓ جن کے جوتے گھس گئے ان مزدوروں کے لیے سوچا گیا، اگر ہمیں کورونا سے جنگ جیتنی ہے تو ہمیں ساری عوام کے ٹیسٹ کرانے چاہیے، تاجروں کو خوش کرنے کی اس حکومت کی پُرانی عادت ہے'۔
انہوں نے مذید کہا کہ 'ہماری مانگ ہے کہ پیسہ کو زیادہ سے زیادہ غریب تک پہنچایا جائے۔ غریب تک راشن پہنچے مزدوروں کو ان کے گھروں تک پہنچایا جائے اور یہ پیسہ انہیں لون کی شکل میں دیا جائے۔ یہ پیسہ انہیں مفت دیا جائے۔ ان کا بھی اس ملک میں اتنا ہی حق ہے جتنا تاجروں کا'