آل انڈیا مسلم فیڈریشن کی دعوت پر رامپور تشریف لائے مولانا زاہد رضا رضوی نے رامپور کی تاریخی جامع مسجد پر گذشتہ 10 ماہ سے لگے تالے پر اپنی سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔
انہوں نے علماء کرام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ انتظامیہ سے جامع مسجد کے تالے کھلوائیں اور عوام کو باجماعت نماز ادا کرنے کا موقع فراہم کرائیں، مولانا زاہد رضا نے کہا کہ سرزمین رامپور میں مولانا محمد علی جوہر، مولانا سلامت اللہ اور مولانا ارشاد حسین جیسی عظیم شخصیات پیدا ہوئی ہیں، ان شخصیات نے ظلم، فرقہ واریت اور ناانصافی کے خلاف حق کی صدا بلند کی اور ظالم حکمرانوں کے سامنے اپنی حق گوئی اور بے باکی کا مظاہرہ بھی کیا۔
مولانا زاہد نے رامپور کے موجودہ علماء کرام کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج رامپور کے یہ علماء اپنی تاریخ کے برخلاف عہدیداران و انتظامیہ کے افسران کے سامنے خوش آمد کا رویہ اپنائے ہوئے ہیں اور اسلام و مسلمانوں کے معاملات کو کنارے رکھتے ہوئے اپنے مفاد کی تکمیل میں مصروف ہیں، اس کی مثال سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج سے لیکر زنجیر شاہ بابا کے مزار کی شہادت اور اس کی تعمیر نو ہونے تک خوب دیکھنے کو ملی۔
مولانا نے کہا کہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ حضرت زنجیر شاہ بابا کے مزار کی تعمیر نو ٹھیک اسی انداز میں ہوتی جیسا کہ شہادت سے قبل تھی، اگر اس معاملے میں قیادت ایمانداری اور اتحاد و اتفاق کے ساتھ کی جاتی تو ایسا ہونا مشکل نہیں تھا، مولانا نے ایسے چاپلوس ذہن والے لوگوں پر افسوس کا اظہار کیا، جو کہ مشروط طور پر مزار کی تعمیر ٹوپی کی شکل میں کرانے پر مسرور نظر آرہے ہیں۔
مولانا زاہد رضا رضوی نے کہا کہ بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ بابری مسجد کے نعم البدل میں اترپردیش سینٹرل وقف بورڈ کے ذریعہ فیض آباد میں پانچ ایکڑ اراضی کو قبول کرنے کے حق میں اور اس فائل پر دستخط کرنے والوں میں وقف بورڈ کے ایک رکن و رامپور کے بہت بڑے مولوی صاحب بھی شامل ہیں، جبکہ یہ عمل شریعت کے سراسر خلاف ہے اور کسی طرح کی کوئی اراضی مسجد کا نعم البدل نہیں ہو سکتی ہے۔
مولانا زاہد رضا رضوی نے رامپور کے علماء سے کہا کہ بھارت کی تمام مساجد میں روایتی انداز میں سماجی فاصلہ پر عمل کرتے ہوئے نماز پنچ گانہ و جمعہ باجماعت ادا کیے جا رہے ہیں تو علماء رامپور بھی ضلع انتظامیہ سے مطالبہ کریں کہ رامپور بھارت کے نقشہ سے الگ نہیں ہے، جب پورے ملک کی مساجد میں نمازیں جماعت سے ادا کی جا رہی ہیں تو رامپور کی تاریخی جامع مسجد میں کیوں نہیں؟
اس لیے باوقار طریقہ پر حسب سابق رامپور کی جامع مسجد کا تالا کھولا جائے اور نماز ادا کرنے کی اجازت دی جائے، مولانا رضوی رامپور کے علماء سے بھی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حکومت و انتظامیہ کی خوشامد اور اپنے مفادات کو بالائے طاق رکھ کر باہمی اتحاد پیدا کریں، کسی طرح کی سازش کا شکار نہ ہوں۔