اس موقع پر مقررین نے آئین ہند کو مرتب کرنے والے مجاہدین آزادی اور آئین کو نافذ کیے جانے سے متعلق تاریخ کے حوالوں سے گفتگو کرکے ملک کے آئین کو مضبوط کرنے کا پیغام دیا۔ وہیں قومی یکجہتی کو توڑنے والی طاقتوں کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے آپسی بھائی چارے اور قومی یکجہتی کو مضبوط و مستحکم کرنے کی جانب لوگوں کو متوجہ کیا گیا۔
اس موقع پر مدرسہ جامعہ اسلامیہ مصباح العلوم کے مہتمم اور معروف عالم دین مولانا انصار احمد قاسمی نے تحریک آزادی ہند سے لیکر ملک کے لیے دستور سازی تک کے عمل میں مجاہدین آزادی کے طور علماء کرام کی قربانیوں کو یاد کیا۔ وہیں انہوں نے قانون کی بالادستی پر بولتے ہوئے کہا کہ جب 26 جنوری 1950 کو دستور ہند نافذ ہو گیا، تو ملک کے تمام لوگ قانون کے دائرے کے اندر آ گئے اور امیر۔غریب، ہر مذہب اور فرقہ کے لوگوں کے لیے انصاف کا ایک پیمانہ قائم ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ کہ اسی کی یاد دہانی کے لئے آج کا یہ پروگرام منعقد کیا گیا تھا۔
سماجی کارکن اور بیوپار پرتیندھی منڈل کے ضلع صدر شیلندر شرما نے کہا کہ ملک کو آزادی دلانے میں دینی مدارس کا اہم کردار ہے اور مسلمانوں کی بیش بہا قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
پروگرام کی صدارت فرما رہے مفتی شہر اور امام جامع مسجد مولانا مفتی محبوب علی وجیہی نے جشن جمہوریہ اور قومی یکجہتی کانفرنس کو حالات حاضرہ کی ایک اہم ضرورت قرار دیا۔
جشن یوم جمہوریہ اور قومی یکجہتی کے اس پروگرام میں ایک طرف جہاں مفتی شہر اور امام جامع مسجد بزرگ عالم دین مولانا مفتی محبوب علی وجیہی شامل تھے، تو وہیں معروف سماجی کارکن بیوپاری رہنماء شیلیندر شرما بھی شریک محفل تھے۔ اسی طرح ساجد الحق، مکیش پاٹھک اور سکھ برادری سے نرمل سنگھ شریک محفل رہے۔ اس دوران سماج میں بہترین خدمات انجام دینے والے مختلف شعبوں سے جڑے افراد کی حوصلہ افزائی کے لیے ان کو مجاہدین آزادی سے منصوب ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔