اس معاملے پر اب ملک بھر سے ردعمل آنا شروع ہو چکا ہے۔ ریاست اتر پردیش کے مرادآباد کی خانقاہ ایکتا کمیٹی نے ای ٹی وی بھارت اردو سے بات چیت کرتے ہوئے اس معاملے پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔
اترپردیش اردو اکیڈمی کے سابق ممبر سید محمد ہاشمی نے مسجد گرائے جانے کو لیکر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سنی سینٹر وقف بورڈ کے چیئرمین زفر فاروقی نے کہا ہے کہ یہ مسجد سو سال پرانی ہے اور اس مسجد کو قانونی حیثیت حاصل ہے۔ لہذا جس عمارت کو قانونی حیثیت حاصل ہو اس عمارت کو غیر قانونی تعمیر نہیں بتایا جا سکتا۔
سید محمد ہاشمی نے مزید کہا کہ ضلع انتظامیہ نے جس طرح سے اس مسجد کو شہید کیا ہے اسے اپنی اس بھول کو سدھارنا چاہیے۔
خانقاہ ایکتا مشن سے سید نعیم چشتی کا کہنا ہے کہ جس طرح سے ضلع انتظامیہ کے ذریعے مسجد پر بلڈوزر چلایا گیا ہے بہ غلط ہے۔ حکومت کو اس معاملے پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ بارہ بنکی ضلع انتظامیہ کے ذریعے وہاں کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اس معاملے پر خانقاہ ایکتا مشن کے ممبر شبلی میاں نے ای ٹی وی بھارت اردو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بارہ بنکی ضلع انتظامیہ کی جانب سے مسجد کو گرائے جانے کی ہم سخت مذمت کرتے ہیں اور اپنے صوبے کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس مسجد کو اسی جگہ تعمیر کرایا جائے۔ اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو صوبے کے مسلمانوں میں ڈر اور خوف بیٹھ جائےگا۔ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ مسلمانوں کی ہمدردی کے لیے آگے آئیں۔