در اصل گذشتہ دنوں مرکزی حکومت نے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے آیور وید ڈاکٹرز کو سرجری کرنے کی اجازت دی تھی، جس پر میڈیکل کمیونٹی سے وابستہ ماہریں نے حکومت کے اس فیصلے کی مخالفت کی تھی۔ اس فیصلے کے مطابق اب آیور وید کے ڈاکٹر بھی سرجری کر سکیں گے۔ حکومت نے نوٹیفکیشن کے ذریعہ آیور وید کے پی جی طلباء کو سرجری کرانے کی اجازت دی ہے۔ اس نوٹیفکیشن کے مطابق آیوروید کے ڈاکٹر آرتھوپیڈکس، اپتھلمولوجی، ناک کان (ای این ٹی) اور دانت سے متعلق سرجری کر سکیں گے۔
مذکورہ پریس کانفرنس میں مرادآباد انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کے زیراہتمام تمام خواتین ڈاکٹروں نے مرکزی حکومت کے فیصلے کی مخالفت کی اور اس پر سخت تبصرہ کیا۔
ڈاکٹروں نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ' وہ میڈیکل ایجوکیشن میں کھچڑی نظام کی مخالفت کرتے ہیں، محض ڈیر برس کی تربیت کے بعد 52 قسم کی سرجری کی اجازت دینا میڈیکل کے ساتھ کھلواڑ کرنا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ' اگر آیورویدک ڈاکٹرز کو سرجری کی اجازت مل جاتی ہے تو نہ جانے کتنے مریضوں کی جان کو خطرہ ہوسکتا ہے، لہذا ہم حکومت کے اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہیں، اور اسے میڈیکل ایجو کیشن میں کھچڑی نظام کا نام دیتے ہیں۔'
انہوں نے حکومت کو متبہ کرتے ہوئے کہا کہ' اگر ہماری بات نہیں مانی گئی تو ہم آٹھ دسمبر کو دو گھنٹے کے لیے ملگ گیر سطح احتجاج کریں گے۔ اور 11 دسمبر کو پورے ملک میں میڈیکل کام کاج بند رکھیں گے'۔