مرکزی حکومت اور صوبائی حکومت غریب، بے سہارا اور معذوروں کے لیے مختلف منصوبے چلا رہی ہے لیکن ان منصوبوں کی حقیقت زمینی سطح تک نامکمل دکھائی دیتی ہے کیونکہ ان منصوبوں کا فائدہ حقدار کو نہیں مل رہا ہے۔
معذور کنبہ لاک ڈاؤن سے پریشان پورے بھارت میں لاک ڈاؤن کے باعث چھوٹے چھوٹے کاروباری اور گرمیوں سے تعلق کاروبار کرنے والے لوگوں کے ساتھ اب دو وقت کی روزی روٹی جٹانا مشکل ہو چکا ہے۔ ملک بھر میں اب 17 مئی تک لاک ڈاؤن بڑھ جانے سے موسم گرما میں کام کرنے والے کاروباریوں کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ اتر پردیش کے ضلع مراد آباد میں راجو سینی پیر سے معذور ہیں اور وہ گرمیوں کے اسی سیزن میں برف کا کاروبار کرتے ہیں لیکن ملک بھر میں لاک ڈاؤن کے چلتے راجو سینی کا برف کا کاروبار بند ہے۔ جیسے جیسے لاک ڈاؤن بڑھتا جا رہا ہے برف کا کاروبار بھی بند ہے۔ کاروبار بند ہونے سے اب معذور راجو سینی کے سامنے پریشانیوں کا انبار کھڑا ہو گیا ہے۔
راجو سینی خود معذور ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی اہلیہ انیتا سینی بھی پیر سے معذور ہیں اور بیساکھی کے سہارے سے چلتی ہیں۔ انیتا سینی کی جو حکومت سے ینشن آتی تھی اب وہ بھی بند ہوچکی ہے۔
لاک ڈاؤن کے چلتے جہاں ایک طرف حکومت لوگوں کو سہولیات دینے کے لیے منصوبے چلا رہی ہے اور لوگوں کو سہولیات دینے کا دم بھر رہی ہے ایسے میں ہے سہارا معذوروں کی بات کی جائے تو سب سہولیات، منصوبے کھوکھلے ثابت ہورہے ہیں۔