میرٹھ کا گاندھی آشرم گاندھی کی شاندار یادیں اپنے دامن میں لئے ہوئے ہیں۔ سنہ 1928 میں گاندھی آشرم کی تعمیر ہوئی مورخین کے مطابق آشرم کا نام بابائے قوم کی اجازت سے 'گاندھی آشرم' رکھا گیا اور گاندھی جی نے آشرم میں کئی بار دورہ بھی کیا۔
یہی وجہ ہے کہ آج میرٹھ کے گاندھی آشرم کو گاندھی جی کی بہترین نشانی کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ گاندھی آشرم کے ملازمین نے عزم کیا ہے کہ مسلسل چوبیس گھنٹے تک چرخہ چلا کرکے سوت کاٹیں گے اور گاندھی جی کو خراج تحسین پیش کریں گے۔
میرٹھ کالج بھی گاندھی کی یادوں کو تازہ کرتا ہے میرٹھ کالج میں ایک گھنا اور تناور برگد کا درخت آج بھی موجود ہے، جہاں گاندھی جی نے کالج کے طلباء کو خطاب کیا تھا اور آزادی کی جنگ میں شامل ہونے کا حلف دیا تھا۔ گاندھی جی نے اپنے معمول کے مطابق یہاں کچھ دن تک روزے بھی رکھے تھ۔
برگد کے درخت کی اتنی مقبولیت ہوئی کی نہ صرف شہر بلکہ دور دراز علاقے سے لوگ دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔ غرض یہ کہ جب سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی نے میرٹھ کالج کا دورہ کیا تو برگد کے درخت کا بھی معائنہ کیا تھا۔
تاریخ کی استاد ڈاکٹر ارچنا سنگھ بتاتی ہیں کہ گاندھی جی نے1920 سے 1943 تک میرٹھ کا متعدد بار دورہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ چونکہ میرٹھ دہلی سے زیادہ قریب ہے اور 1857 میں بھی میرٹھ کا اہم کردار رہا، اس لیے گاندھی جی کو یہ محسوس ہوا کہ میرٹھ شہر آزادی کی جنگ میں اہم کردار ادا کرے گا۔ یہی وجہ ہے کہ گاندھی جی نے میرٹھ کا متعدد بار دورہ کیا اور لوگوں کو آزادی کے جنگ میں شامل ہونے اور عدم تعاون تحریک کی حمایت کرنے کی بھی اپیل کی۔