برصغیر میں انیسویں صدی میں میر انیس اور مرزا دبیر دو بڑے شعراء کی مرثیہ نگاری نے نہ صرف اردو مرثیہ کی بنیاد کو پختہ کیا بلکہ مجالس سید الشهداء میں نثری تقاریر سے علیحدہ مرثیہ گوئی کی روایات بھی قائم کیں جو مخصوص انداز میں ماہ محرم اور سفر کی مجالس میں آج بھی پڑھی جاتی ہیں۔
ماہ محرم اور ماتم سید الشهداء کی دوسری تاریخوں میں نثر نگاری کی مجالس کا سلسلہ عام ہے تاہم اس کے باوجود واقعہ کربلا کے بیانات اور منظر کشی کے حوالے سے مرثیہ نگاری کی اپنی ایک خاص اہمیت اور مقبولیت ہے۔
ماہ محرم میں میرٹھ میں جہاں مختلف مجالس کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں خطیب اہل بیت کے فضائل و منقبت پیش کرتے ہیں وہیں ان مجالس میں سوز اور مرثیہ کی روایات کے ساتھ منقبت کہنے کا اپنا ہی الگ انداز آج بھی قائم ہے۔
مزید پڑھیں:
سید الشہداء کو 'یاد حسین' کے زیراہتمام خراج عقیدت
اطلاعات کے مطابق میر انیس اور مرزا دبیر کے علاوہ بھی شعراء کے مرثیے مجالس کی زینت ہیں۔ سینکڑوں برسوں سے قائم یہ روایت آج بھی بدستور جاری ہے۔