کرناٹک کے اسکول کالجوں میں حجاب کو لے کر پیدا ہوئے تنازع کے دوران ایک نیا تنازعہ اور پیدا ہو گیا ہے۔ بنگلور کے ایک کالج میں امرت دھاری سکھ طالبہ کو پگڑی پہن کر آنے سے منع کیے جانے کے بعد مسلم سماج کے بعد اب سکھ سماج نے بھی اسے مذہبی آزادی کے خلاف بتاتے ہوئے ناراضگی ظاہر کی ہے۔
میرٹھ میں گرودوارہ سکھ سبھا انتظامیہ کمیٹی نے کرناٹک میں پیش آ رہے ان واقعات کو سیاسی ڈراما قرار دیتے ہوئے ملک کے آئین اور مذہبی آزادی کے حق کو ختم کرنے کی سازش قرار دیا ہے۔ میرٹھ میں سکھ سبھا انتظامیہ کمیٹی کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ مسلمانوں میں حجاب اور سکھوں میں دستار ان کی مذہبی پہچان اور روایت کا حصہ ہے جسے تبدیل نہیں جا سکتا ہے۔ ڈریس کوڈ کے نام پر اسکول، کالجوں میں پیدا کیے جا رہے ہنگامے اور پیدا کیے جا رہے نئے نئے تنازعہ ملک اور سماج کے لیے نقصاندہ ثابت ہونگے Meerut Gurdwara Sikh Sabha Management Committee۔پریس کانفرنس کر سکھ سماج کے لوگ ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے بنگلور کے ایک کالج میں سکھ طالبہ کی پگڑی پر اعتراض سے ان کی مذہبی آزادی پر حملہ کیے جانے کی بات کہی جا رہی ہے۔ مزید پڑھیں:
گردوارہ سکھ سبھا کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کے حجاب کے بعد اب سکھ سماج کی مذہبی پہچان کو بھی نشانہ بنا کر نیا تنازعہ کھڑا کیا جا رہا ہے۔ ضرورت ہے حکومت کو اس طرح کے معاملوں میں مذہبی انتہاپسندوں کو روکے جس سے ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو بچایا جا سکے۔