ریاست اتر پردیش کے ضلع میرٹھ کے ہاپوڑ روڈ پر سیکڑوں جھگی جھوپڑیوں میں ہزاروں افراد ریاست آسام کے آباد ہیں۔
جن میں بیشتر لوگوں کے نام این آر سی لسٹ میں شامل ہے، لیکن اب بھی بہت سے ایسے لوگ ہیں جن کے نام اب تک شامل نہیں کئے گئے ہیں۔
ریاست آسام سے تعلق رکھنے والے عبدالکلام بتاتے ہیں کہ ان کے گھر میں چھ افراد ہے، جن کےاین آر سی کیلئے انہوں نے درخواست دی تھی، جس کے بعد پانچ لوگوں کا نام لسٹ میں شامل کیا گیاہے، اور ان کی والدہ کا نام لسٹ میں شامل نہیں ہے۔
عبدالکلام بتاتے ہیں کہ میرٹھ سے کئی مرتبہ آسام گیا،سفر میں کافی پیسے بھی خرچ ہوئے، اس کے باوجود بھی این آر سی لسٹ میں والدہ کا نام نہیں ہے،جس پورے اہل خانہ تشویش میں مبتلا ہیں۔
عبدالکلام نے بتا یا کہ انکی مالی حالت ایسی نہیں ہے کہ وہ عدالتی کارروائی مکمل کر سکیں، ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سبھی کاغذات جب ایک جیسے تھے تو پھر والدہ کا نام کیوں اب تک شامل نہیں کیا گیا ہے،اب وہ گاؤں کہ پردھان سمیت کئی افراد سے سفارش کرنے کے لئے منصوبہ بنا رہے ہیں۔
انہوں نے مزیدکہا کہ اگر اس کے بعد بھی لسٹ میں شامل نہیں ہوا تو آگے کی کاروائی کرا پانا انکے کے لیے مشکل ہوگا۔
آسام کے تقریبا 19 لاکھ لوگ اب بھی این آر سی لسٹ سے با ہرہیں جن میں بیشتر افراد تو خطہ افلاس سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں ایسے میں عدالتی کارروائی ان کے لئے ایک اہم چیلنج ہے'۔
عبدالقیوم کا کہنا ہے کہ کہ این آر سی کے لیے بنیادی کاغذات جیسے آدھارکارڈ، پین کارڈ، وغیرہ طلب کیے جاتے تھے اور اسی کی بنیاد پر این آر سی لسٹ میں لوگوں کا نام شامل کیا گیا ہے۔
نبی النساء بتاتی ہیں کہ اس سے قبل لسٹ میں ان کا نام نہیں تھا لیکن اب آخری لسٹ آئی ہے تو ان کا نام شامل ہوگیا ہے، انہوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بتا یا کہ وہ اپنے باپ داداؤں کے وقت سے آسام میں رہ رہی تھی انکے سبھی کاغذات موجود ہیں۔