ETV Bharat / city

چائنیز مانجھہ پر پابندی مگر فروخت جاری - میرٹھ

ریاست اترپردیش کے ضلع میرٹھ میں چائنیز مانجھے پر پابندی ہونے کے باوجود کھلے عام اسے فروخت کیا جا رہا ہے۔

چائنیز مانجھہ پابندی کے باوجود فروخت ہورہا ہے
author img

By

Published : Aug 26, 2019, 9:16 PM IST

Updated : Sep 28, 2019, 9:25 AM IST

ریاست اترپردیش کے شہر میرٹھ میں کھلے عام دکانوں پر چائنیز مانجھے (چین کی مصنوعات پتنگ کی ڈور) فروخت ہو رہے ہیں، جس سے کئی لوگوں کی جان بھی جا چکی ہے اور کئی زخمی بھی ہوئے ہیں اور اس کے زد میں جانور اور پرندے بھی آکر ہلاک ہوتے ہیں، جس پر پورے ملک میں مکمّل طور پر پابندی ہے۔

چائنیز مانجھہ پابندی کے باوجود فروخت ہورہا ہے


میرٹھ کے کوتوالی روڈ پر واقع چائنیز مانجھے کے دکاندار محمد اویس نے بتایا کہ 'یہ مانجھہ سستا ہوتا ہے جس کی وجہ سے لوگ زیادہ خریدتے ہیں، یہ مانجھہ چین کے علاوہ ملک کے مختلف شہروں میں بھی بنایا جاتا ہے۔'

ان کا کہنا ہے کہ 'درآمدات اور فیکٹری پر پابندی سے اسے کم کیا جا سکتا ہے لیکن علاقائی پولیس اور افسران کارروائی نہیں کرتے۔'

ایس پی سٹی اکھلیش نارائن کا کہنا ہے کہ 'جب بھی شہر میں اس نوعیت کا کوئی واقعہ سامنے آتا ہے تو پھر چائنیز مانجھے پر کارروائی ہوتی ہے۔'

حکیم سراج الدین نے بتایا کہ 'چائنیز مانجھے نہایت ہی خطرناک ہوتے ہیں، اس کی زد میں آنے سے کئی افراد کی موت ہو چکی ہے، عوام زخمی ہوجاتے ہیں اور بے زبان جانور اور پرندے بھی اس کی زد میں آتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی موت ہوجاتی ہے۔'

انہوں نے بتایا کہ 'حالیہ دنوں میں معروف پرندہ گدھ بھارت میں کم یاب ہو گیا تھا جس کی خاص وجہ یہ تھی کی بھارت میں چائنیز مانجھے کا استعمال ہوتا تھا۔ اس کی زد میں آنے سے پرندے ہلاک ہوجاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ گدھ بھارت سے چلے گئے۔'

انہوں نے مطالبہ کیا کہ 'بھارتی حکومت آئی پی سی میں دفعات متعین کر اس کے استعمال کرنے، بیچنے اور درآمدات کرنے والوں پر کارروائی کرے۔'

واضح رہے کہ نیشنل گرین ٹریبونل نے 12 جولائی 2017 کو پورے ملک میں چائنیز مانجھے پر پابندی کا اعلان کیا تھا، این جی ٹی نے کہا تھا کہ نائلون یا کسی بھی سنتھیٹک مٹیریئل سے بنا ہوا سامان جو ختم نہ ہو سکے، اسے بنانے، خریدنے، بیچنے اور استعمال کرنے پر پوری طرح پابندی ہے۔'

ریاست اترپردیش کے شہر میرٹھ میں کھلے عام دکانوں پر چائنیز مانجھے (چین کی مصنوعات پتنگ کی ڈور) فروخت ہو رہے ہیں، جس سے کئی لوگوں کی جان بھی جا چکی ہے اور کئی زخمی بھی ہوئے ہیں اور اس کے زد میں جانور اور پرندے بھی آکر ہلاک ہوتے ہیں، جس پر پورے ملک میں مکمّل طور پر پابندی ہے۔

چائنیز مانجھہ پابندی کے باوجود فروخت ہورہا ہے


میرٹھ کے کوتوالی روڈ پر واقع چائنیز مانجھے کے دکاندار محمد اویس نے بتایا کہ 'یہ مانجھہ سستا ہوتا ہے جس کی وجہ سے لوگ زیادہ خریدتے ہیں، یہ مانجھہ چین کے علاوہ ملک کے مختلف شہروں میں بھی بنایا جاتا ہے۔'

ان کا کہنا ہے کہ 'درآمدات اور فیکٹری پر پابندی سے اسے کم کیا جا سکتا ہے لیکن علاقائی پولیس اور افسران کارروائی نہیں کرتے۔'

ایس پی سٹی اکھلیش نارائن کا کہنا ہے کہ 'جب بھی شہر میں اس نوعیت کا کوئی واقعہ سامنے آتا ہے تو پھر چائنیز مانجھے پر کارروائی ہوتی ہے۔'

حکیم سراج الدین نے بتایا کہ 'چائنیز مانجھے نہایت ہی خطرناک ہوتے ہیں، اس کی زد میں آنے سے کئی افراد کی موت ہو چکی ہے، عوام زخمی ہوجاتے ہیں اور بے زبان جانور اور پرندے بھی اس کی زد میں آتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی موت ہوجاتی ہے۔'

انہوں نے بتایا کہ 'حالیہ دنوں میں معروف پرندہ گدھ بھارت میں کم یاب ہو گیا تھا جس کی خاص وجہ یہ تھی کی بھارت میں چائنیز مانجھے کا استعمال ہوتا تھا۔ اس کی زد میں آنے سے پرندے ہلاک ہوجاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ گدھ بھارت سے چلے گئے۔'

انہوں نے مطالبہ کیا کہ 'بھارتی حکومت آئی پی سی میں دفعات متعین کر اس کے استعمال کرنے، بیچنے اور درآمدات کرنے والوں پر کارروائی کرے۔'

واضح رہے کہ نیشنل گرین ٹریبونل نے 12 جولائی 2017 کو پورے ملک میں چائنیز مانجھے پر پابندی کا اعلان کیا تھا، این جی ٹی نے کہا تھا کہ نائلون یا کسی بھی سنتھیٹک مٹیریئل سے بنا ہوا سامان جو ختم نہ ہو سکے، اسے بنانے، خریدنے، بیچنے اور استعمال کرنے پر پوری طرح پابندی ہے۔'

Intro: میرٹھ میں کھلے عام دوکانوں پر چائنیز مانجھے (چین سے کی مصنوعات پتنگ کے ڈور) فروخت ہو رہے ہیں. اس سے کئی لوگوں کی جان بھی جا چکی ہے کئی زخمی ہوئے ہیں اور اس کے زد میں جانور اور پرندے بھی آکر ہلاک ہوتے ہیں. جس پر پورے ملک میں مکمّل طرح سے پابندی ہے.


Body:میرٹھ کے کوتوالی روڈ پر واقع چائنیز بھانجے کے دکاندار محمد اویس بتاتے ہیں کہ یہ مانجھا سستا ہوتا ہے اس کی وجہ سے لوگ زیادہ خریدتے ہیں. انہوں نے بتایا کہ یہ مانجھا چین کے علاوہ ملک کے مختلف شہروں میں بھی بنائے جاتے ہیں.
ان کا کہنا ہے کہ درآمدات اور فیکٹری پر پابندی سے اسے کم کیا جا سکتا ہے. لیکن علاقائی پولیس اور افسران رشوت لیکر کارروائی نہیں کرتے ہیں.
ایس پی سٹی اکھلیش نارائن کا کہنا ہے کہ کی جب بھی شہر میں اس نوعیت کا کوئی حادثہ سامنےآتا ہے تو پھر چائنیز مانجھے پر کاروائی ہوتی ہے اس کے بیچنے والے پر قانون کے تحت کاروائی کی جاتی ہے.
حکیم سراج الدین نے بتایا کہ چائنیز مانجھے نہایت ہی خطرناک ہوتے ہیں اس کے زد میں آنے سے کئی افراد کی اموات ہوچکی ہیں عوام زخمی ہوجاتے ہیں اور بے زبان جانور اور پرندے بھی اس کی زد میں آتے ہیں اور ان کی موت ہوجاتی ہے.

انہوں نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں معروف پرندہ گدھ بھارت میں کم یاب ہو گیا تھا جس کی خاص وجہ یہ تھی کی بھارت میں چائنیز مانجھے کا استعمال ہوتا تھا اس کے زد میں آنے سے کی پرندے ہلاک ہوجاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ گدھ بھارت سے چلے گئے تھے. انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھارتی حکومت آئی پی سی میں دفعات متعین کر اس کے استعمال کرنے اور بیچنے اور درآمدات کرنے والوں پر کاروائی کرے.

واضح رہے کہ نیشنل گرین ٹریبیونل نے 12 جولائی 2017 کو پورے ملک میں چائنیز مانجھے پر پابندی کا اعلان کیا تھا. این جی ٹی نے کہا تھا کہ نائلان یا کسی بھی سنتھوٹک میٹریل سے بنا ہوا سامان جو ختم نہ ہونے سکے اسے بنانا، خریدنا، بیچنا اور استعمال کرنے پر پوری طرح پابندی ہے.


Conclusion:بائٹ :ایس پی اکھلیش نرائن
دوکاندار محمد اویس.

حکیم سراج الدین
Last Updated : Sep 28, 2019, 9:25 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.