ریاست اتر پردیش کے ضلع بارہ بنکی میں نئے زرعی قوانین اور گنا رقم کی ادائیگی کو لیکر کسان تنظیم ’’بھارتیہ کسان یونین (ٹکیت)‘‘ ایک بار پھر متحرک ہو گئی اور قومی قیادت کی اپیل پر غیر معینہ دھرنا شروع کر دیا ہے۔
کسان یونین کا الزام ہے کہ نئے زرعی قوانین کی وجہ سے دھان مناسب قیمت پر فروخت نہیں ہو رہا ہے۔
پیر کو بھارتیہ کسان یونین (ٹکیت) نے سماجی فاصلے کا خیال رکھتے ہوئے گنا دفتر احاطہ میں غیر معینہ دھرنا شروع کر دیا ہے۔ کسان یونین کا الزام ہے کہ ’’مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جبکہ گنے کی قیمت جوں کی توں ہے۔‘‘
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کسانوں نے کہا ’’موجودہ حکومت ابھی تک گنے کی قیمتوں کے حوالے سے سنجیدہ نہیں ہے۔‘‘
دھان کی خرید میں کئی خامیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے بھارتیہ کسان یونین (ٹکیت) کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ’’خرید مراکز اور بچولیوں کے درمیان سانٹھ گانٹھ سے کسان اپنا دھان انتہائی کم قیمتوں پر فروخت کرنے کے لیے مجبور ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’کسانوں کو فروری ماہ میں دھان فروخت کا ٹوکین دیا جا رہا ہے، ایسے میں کسان کیونکر دوسری فصل لگا سکے گا؟‘‘
کسان یونین نے نئے زرعی قوانین کو ـ’کسان کش‘ قرار دیتے ہوئے کہا ’’نئے قوانین کے تحت کسانوں کو دھان کی مناسب قیمت مناسب نہیں مل پا رہی ہے۔‘‘