سنبھل: ریاست اترپردیش کے ضلع سنبھل سرسی کے یونٹی اکیڈمی میں اردو سیمینار منعقد کیا گیا۔ اس سیمینار میں اردو دانشوروں نے شرکت کر کے اپنے خیالات پیش کیے۔ سمینار کے دوران کی اہم شخصیات نے شرکت کی۔ پروگرام کے مہمان خصوصی کے طور پر اتر پردیش فخرالدین علی احمد میموریل کمیٹی کے چیئرمین اطہر صغیر زیدی نے شرکت کی اور پروگرام کی صدارت انقلاب سر سی وی نے کی Urdu Program Held in Sambhal by NCPUL۔
سیمینار کے دوران ایسے متعدد دانشوروں کو اعزاز سے نوازا گیا جن لوگوں نے اردو میں اپنی خدمات دیں اور اردو کو فروغ دیا۔ اس موقع پر شرکا نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اردو ہماری تہذیب ہے۔ تہذیب کو قائم رکھنا اور زبان کو فروغ دینا ہماری اہم ذمہ داری ہے۔ اگر ہم ہی اردو کو فروغ دینے کی کوشش نہیں کریں گے تو اردو ختم ہو جائے گی۔ پہلے کے بالمقابل موجودہ وقت میں اردو کے پڑھنے اور بولنے والوں کی تعداد کم ہوئی ہے جو کہ باعث تشویش ہے۔ اس پروگرام کو این سی پی یو ایل کے ذریعے منعقد کیا گیا تھا۔ پروگرام کا عنوان تھا 'اردو شاعری میں کربلا ایک علامت' اسی عنوان پر پروگرام میں شریک ہوئے شعرا اور ادبا نے اردو شاعری میں کربلا کی علامت کے موضوع پر اپنے خیالات پیش کیے۔پروگرام کی شروعات تلاوت قرآن اور حمد و نعت سے کی گئی۔ اس موقع پر اردو دانشوروں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اردو سمینار کے دوران اردو کو فروغ دینے کے لیے بڑی بڑی باتیں کی جاتی ہیں لیکن حقیقت میں اس پر عمل نہیں کیا جاتا۔
مزید پڑھیں:
اردو پروگراموں میں اردو کو فروغ دینے کے لیے جو اہم نکات رکھے جاتے ہیں، ان کو عمل میں لانا بھی ہماری ذمہ داری ہے، تب ہی ہم اردو کو فروغ دے سکتے ہیں۔ پروگرام کے شرکا نے زور دیتے ہوئے کہا اردو دانشوروں کی ذمہ داری ہے کی وہ اپنے بچوں کو اردو کی تعلیم دیں۔ ہمارے بچے اردو پڑھیں گے تو معاشرہ بہتر ہوگا، تہذیب اور ادب کو بھی فروغ ملے گا، دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم عربی فارسی اور اردو کی تعلیم بھی اپنے بچوں کو دلانا بے حد ضروری ہے۔