ETV Bharat / city

ٹنڈے کباب اور نلی نہاری کھانے والوں کو کرنا ہوگا انتظار

author img

By

Published : Jun 10, 2020, 3:51 PM IST

لکھنؤ کا ٹنڈے کباب ہو یا نلی نہاری لاک ڈاؤن کے دوران لوگ اس کے ذائقے سے محروم ہی رہے۔ وجہ صاف ہے، لاک ڈاؤن کے سبب گوشت کا کاروبار پوری طرح بند ہے۔ ایک طرف جہاں کھانے کے شوقین کو ذائقہ نہیں ملا وہیں دوسری جانب کاروبار میں لگے ہوئے ہزاروں افراد بے روزگار ہوئے ہیں۔

Those who eat kebabs and nali nahari will have to wait
ٹنڈے کبابی اور نلی نہاری کھانے والوں کو کرنا ہوگا انتظار

اترپردیش حکومت نے آٹھ جون سے کچھ شرائط کے ساتھ بازار، دکان، ریستوران، ہوٹل کھولنے کا اعلان کردیا ہے۔ سبھی نے اس کا خیر مقدم کیا لیکن جن ہوٹلوں میں صرف گوشت کے آئٹم بنتے ہیں، ان کے لئے یہ اعلان لاک ڈاؤن کی طرح ہی ہے۔

ٹنڈے کبابی اور نلی نہاری کھانے والوں کو کرنا ہوگا انتظار

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران ریحان احمد نے بتایا کہ لاک ڈاؤن سے ابھی تک ہمارا ہوٹل بند ہے کیونکہ ہمیں گوشت نہیں مل رہا۔ انہوں نے بتایا کہ بھلے ہی ضلع انتظامیہ نے ہوٹل کھولنے کی اجازت دی ہو لیکن جن ہوٹلوں میں گوشت کے پکوان ہیں، ان کے لیے اس اعلان سے کوئی فائدہ نہیں ہے۔

ریحان احمد نے بتایا کہ جہاں سے ہم لوگ گوشت خریدتے تھے، ان لوگوں کے پاس لائسنس نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں گوشت نہیں مل پا رہا۔ اگر ہم لوگ اناؤ سلاٹر ہاؤس سے فریزر والا گوشت لاتے ہیں، تو وہ ہمارے لیے لئے کافی مہنگا پڑے گا۔ اس کے علاوہ اس میں تازہ گوشت کی طرح ذائقہ بھی نہیں ہوگا، جس وجہ سے ہم لوگ ابھی بھی ہوٹل بند کئے ہوئے ہیں۔ حکومت سے بس یہی مطالبہ ہے کہ جلد ہماری پریشانیوں کو دور کیا جائے۔

Those who eat kebabs and nali nahari will have to wait
ہوٹل کاروباری

عظیم احمد نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے بعد سے ہمارا ہوٹل بند ہے، ہمیں کافی نقصان ہو گیا ہے۔ اب جبکہ ہوٹل کھولنے کی اجازت مل گئی ہے، تو ہمیں گوشت نہیں مل پارہا ہے۔ ہم نے ضلع انتظامیہ سے بات کی ہے، جلد ہی اس کا کوئی نتیجہ نکلے گا۔

مغلائی ذائقہ کے محمد ندیم قریشی نے بتایا کہ بھلے ہی ہوٹل کھولنے کا اعلان ہوگیا ہو لیکن جب چکن مٹن ہمیں نہیں ملے گا تو اس اعلان کا کیا فائدہ؟

Those who eat kebabs and nali nahari will have to wait
ٹنڈے کبابی اور نلی نہاری کھانے والوں کو کرنا ہوگا انتظار

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ چوری سے مرغا اور بکرے کا گوشت بیچ رہے ہیں لیکن وہ بہت مہنگا پڑ رہا ہے۔ محمد ندیم قریشی نے بتایا کہ گوشت نہ ملنے کی وجہ سے ہم لوگ ابھی بھی اپنا ہوٹل بند کئے ہوئے ہیں۔ حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ جلد سے جلد گوشت کاروباریوں کو دکان کھولنے کی اجازت دے تاکہ ہم سب کا کام آسان ہو۔

سال 2013 کے اعتبار سے لکھنؤ نگر نگم میں تقریبا 605 دکانوں کا رجسٹریشن ہے۔ سال 2017 سے ان لوگوں کا رینیول نہیں ہوا اور نئے قانون کے مطابق سلاٹر ہاؤس سے ہی گوشت خریدنا ہوگا۔ اس کاروبار میں 30 سے 40 ہزار لوگ جڑے ہوئے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ نقصان ہوٹل والوں کا ہو رہا ہے کیونکہ گوشت کی مانگ سب سے زیادہ وہیں ہوتی ہے۔

اترپردیش حکومت نے آٹھ جون سے کچھ شرائط کے ساتھ بازار، دکان، ریستوران، ہوٹل کھولنے کا اعلان کردیا ہے۔ سبھی نے اس کا خیر مقدم کیا لیکن جن ہوٹلوں میں صرف گوشت کے آئٹم بنتے ہیں، ان کے لئے یہ اعلان لاک ڈاؤن کی طرح ہی ہے۔

ٹنڈے کبابی اور نلی نہاری کھانے والوں کو کرنا ہوگا انتظار

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران ریحان احمد نے بتایا کہ لاک ڈاؤن سے ابھی تک ہمارا ہوٹل بند ہے کیونکہ ہمیں گوشت نہیں مل رہا۔ انہوں نے بتایا کہ بھلے ہی ضلع انتظامیہ نے ہوٹل کھولنے کی اجازت دی ہو لیکن جن ہوٹلوں میں گوشت کے پکوان ہیں، ان کے لیے اس اعلان سے کوئی فائدہ نہیں ہے۔

ریحان احمد نے بتایا کہ جہاں سے ہم لوگ گوشت خریدتے تھے، ان لوگوں کے پاس لائسنس نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں گوشت نہیں مل پا رہا۔ اگر ہم لوگ اناؤ سلاٹر ہاؤس سے فریزر والا گوشت لاتے ہیں، تو وہ ہمارے لیے لئے کافی مہنگا پڑے گا۔ اس کے علاوہ اس میں تازہ گوشت کی طرح ذائقہ بھی نہیں ہوگا، جس وجہ سے ہم لوگ ابھی بھی ہوٹل بند کئے ہوئے ہیں۔ حکومت سے بس یہی مطالبہ ہے کہ جلد ہماری پریشانیوں کو دور کیا جائے۔

Those who eat kebabs and nali nahari will have to wait
ہوٹل کاروباری

عظیم احمد نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے بعد سے ہمارا ہوٹل بند ہے، ہمیں کافی نقصان ہو گیا ہے۔ اب جبکہ ہوٹل کھولنے کی اجازت مل گئی ہے، تو ہمیں گوشت نہیں مل پارہا ہے۔ ہم نے ضلع انتظامیہ سے بات کی ہے، جلد ہی اس کا کوئی نتیجہ نکلے گا۔

مغلائی ذائقہ کے محمد ندیم قریشی نے بتایا کہ بھلے ہی ہوٹل کھولنے کا اعلان ہوگیا ہو لیکن جب چکن مٹن ہمیں نہیں ملے گا تو اس اعلان کا کیا فائدہ؟

Those who eat kebabs and nali nahari will have to wait
ٹنڈے کبابی اور نلی نہاری کھانے والوں کو کرنا ہوگا انتظار

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ چوری سے مرغا اور بکرے کا گوشت بیچ رہے ہیں لیکن وہ بہت مہنگا پڑ رہا ہے۔ محمد ندیم قریشی نے بتایا کہ گوشت نہ ملنے کی وجہ سے ہم لوگ ابھی بھی اپنا ہوٹل بند کئے ہوئے ہیں۔ حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ جلد سے جلد گوشت کاروباریوں کو دکان کھولنے کی اجازت دے تاکہ ہم سب کا کام آسان ہو۔

سال 2013 کے اعتبار سے لکھنؤ نگر نگم میں تقریبا 605 دکانوں کا رجسٹریشن ہے۔ سال 2017 سے ان لوگوں کا رینیول نہیں ہوا اور نئے قانون کے مطابق سلاٹر ہاؤس سے ہی گوشت خریدنا ہوگا۔ اس کاروبار میں 30 سے 40 ہزار لوگ جڑے ہوئے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ نقصان ہوٹل والوں کا ہو رہا ہے کیونکہ گوشت کی مانگ سب سے زیادہ وہیں ہوتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.