اپوزیشن نے یوگی حکومت پر غیر جمہوری رویے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا ہے کہ ایوان کی کاروائی شروع ہونے کے محض آدھے گھنٹے کے اندر وقفہ صفر کے دوران بجٹ تجاویز کو منظور کرایا گیا ہو۔
اسمبلی کی کاروائی شروع ہوتے ہی سماج وادی اور کانگریس اراکین ویل پر آگئے اور شہریت ترمیمی قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کرنے لگے اور اس دوران سماج وادی اراکین نے حکومت مخالف نعرے لگارہے تھے۔
ایس پی رہنماؤں کا الزام تھا کہ ریاست کے مختلف علاقوں میں سی اے اے کی مخالفت میں پرامن مظاہرہ کررہے پارٹی کارکنوں کو حراست میں لیا جارہا ہے۔
اسمبلی اسپیکر ہردے نارائن دکشت نے اپوزیشن پارٹی کے اراکین کو اپنی سیٹوں پر لوٹنے کی اپیل کی لیکن انہوں نے انکار کردیا۔
اپوزیشن کے تیوروں کو دیکھتے ہوئے وقفہ سوال کو ملتوی کرکے 10 منٹ کے اندر دوسرا عبوری بجٹ پاس کرلیا۔
اس دوران بی ایس پی اراکین اپنی سیٹوں پر خاموشی کے ساتھ بیٹھے رہے اور انہوں نے احتجاجی مظاہرے میں شرکت نہیں کی۔
اس درمیان پارلیمانی امور کے ویزر سریش کھنہ نے کہا کہ ہنگامے پر آمادہ اپوزیشن اراکین کو استعفی دے دینا چاہئے۔
عوام نے ان کو منتخب کر کے اہم مسائل پر بحث کے لیے اسمبلی بھیجا ہے جبکہ وہ عوام سے منسلک مسائل پر بحث کرنے سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ’’ اپوزیشن پارٹیاں عوام کی معمولات زندگی سے جڑے مسائل کے تئیں پرعزم نہیں دکھائی دیتی۔وہ عوامی مسائل کو اٹھانے میں ناکام ثابت ہوئے ہیں جبکہ حکومت اس بارے میں ان کے ہر سوال کا جواب دینے کو تیار بیٹھی ہے۔
بھاری شور شرابے اور ہنگامے کے درمیان 4210 کروڑ روپئے سے زیادہ کا عبوری بجٹ اور اس سے منسلک تجاویز کو منظوری دی گئی۔
حکومت نے چار بل اورجمعہ کو چھوڑا گیا کام بھی اس درمیان پورا کرلیا جسے اجلاس کے آخری دن یعنی جمعہ کو پورا کیا جانا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ اسمبلی کا سرمائی اجلاس گذشتہ منگل کو شروع ہوا تھا اوراس کی کاروائی چار دنوں تک چلنی تھی لیکن اپوزیشن کے ہنگامے کی وجہ سے اجلاس ڈھائی دن سے بھی کم وقت تک چل سکی اور اسمبلی کی کاروائی کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی گئی۔
اس سے قبل ایس پی اراکین نے صبح اسمبلی احاطے میں چودھری چرن سنگھ کی پرتما کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور حکومت مخالف نعرے بازی کی۔ اس دوران اسمبلی اور آس پاس کے درمیان میں بڑی تعداد میں سیکورٹی اہلکار کو تعینات کیا گیا تھا۔