رواں برس کورونا وائرس کے سبب اترپردیش حکومت نے عزاداری، مجالس اور تعزیہ داری کی اجازت نہیں دی۔
شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نے حکومت کے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے علماء کرام کے ساتھ دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں۔ معروف شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نے پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ اتر پردیش حکومت تعزیہ داری، مجالس اور عزاداری کی اجازت نہ دے کر ایسا کر رہی، جیسے ہم لوگ کسی طرح کا جرم کر رہے ہوں۔
انہوں نے کہا کہ لکھنؤ کا محرم پورے عالم اسلام میں مقبولیت رکھتا ہے۔ باوجود اس کے حکومت اجازت نہیں دے رہی۔ انہوں نے کہا کہ' مختار عباس نقوی، راج ناتھ سنگھ اور وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے کئی دفعہ بات چیت ہوئی لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا'۔
مولانا جواد نے کہا کہ پولیس ایسا برتاؤ کر رہی ہے، جیسے گھر میں تعزیہ رکھنا جرم ہو۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس بدایوں شہر سے میسج آیا ہے کہ وہاں پر ایک عقیدت مند پر محض اس لئے سخت کارروائی کی گئی کیونکہ اس نے اپنے گھر میں تعزیہ رکھی تھی'۔
انہوں نے حکومت کی منشا پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ 'ہمارے پاس ایسی تصاویر ہیں، جن میں ہندو بھائیوں کے یہاں گنیش چترتھی کے لئے مورتیاں رکھی ہیں لیکن شیعہ مسلمانوں کے لئے نئے نئے احکامات جاری کئے جا رہے ہیں'۔
مزید پڑھیں:
محرم الحرام کے لئے جاری گائیڈ لائن غیر آئینی: مولانا کلب جواد
مولانا جواد نے کہا کہ یوگی حکومت کی یہ زیادتی ہے کہ تعزیہ رکھنے والوں کو منع کیا جا رہا اور ان پر سختی کی جا رہی ہے، جس وجہ سے عقیدت مند گھروں میں تعزیہ نہیں رکھ پا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا، جب تک کہ حکومت منصفانہ فیصلہ نہیں کرتی۔