یوپی شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی اپنے بیانات کو لے کر ہمیشہ سرخیوں میں رہتے ہیں۔ اس بار وسیم رضوی نے قرآن کو نشانہ بنایا ہے اور سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کیا ہے کہ قرآن کی 26 آیات کو ہٹا دیا جائے۔
وسیم رضوی کے اس قدم سے مسلم سماج غم و غصہ میں ہے۔ ڈاکٹر کلب صادق کے صاحبزادے ڈاکٹر کلب سبطین نوری نے اپنے جاری بیان میں کہا کہ قرآن مجید کے بارے میں شیعہ مرجع، علماء اور فقہاء کا عقیدہ یہی ہے کہ "قرآن اللہ کی کتاب ہے اور سبھی مسلمانوں کا قرآن ایک ہی ہے۔ ہم بار بار یہ اعلان کر چکے ہیں کہ ہم اسی دو دفتیوں والے قرآن پر جو مسلمانوں کے ہاتھوں میں موجود ہے، ایمان رکھتے ہیں۔ اس قرآن پر کسی بھی طرح کا 'شک' نہیں کرتے۔"
انہوں نے کہا ''ہم اس قرآن کو اللہ کا کلام، اسلام کی سچائی کا نشان اور سبھی مسلمانوں کے لئے واجب العمل سمجھتے ہیں۔ ہر مسلمان کا قرآن ایک ہے، ہم اسی قرآن پر یقین رکھتے ہیں۔ اس میں نہ تو ایک آیت کی کمی ہوئی ہے اور نہ ہی اضافہ۔ جس شکل میں قرآن نازل ہوا، بالکل اسی شکل میں آج تک موجود ہے۔ شیخ صدوق رحمۃ اللہ علیہ، شیخ طوسی رحمۃ اللہ علیہ، سب کا یہی نظریہ اور عقیدہ ہے۔''
حوالہ:
۱۔ رسالہ عتقادیہ، صفحہ نمبر 93
۲۔ البیان فی تفسیر القرآن، صفحہ نمبر 197
۳۔ تفسیر نمونہ، جلد 11 صفحہ نمبر 45
کلب سبطین نوری نے کہا کہ دنیا بھر کے شیعہ کا ایمان اور عقیدہ یہی ہے کہ موجودہ قرآن ہر طرح کی تحریف و تبدیلی سے پاک ہے۔ اللہ نے اس کی حفاظت کی ذمہ داری خود لی ہے لہذا اس میں کوئی بھی تبدیلی نہیں ہو سکتی۔ اب کوئی بھی اس سے ہٹ کر جو بات کرے وہ شیعہ عقائد اور نظریات سے بالکل جاہل ہوگا یا اپنے کو بچانے کی ایک اور گھٹیا چال چل رہا ہوگا۔
دارالعلوم فرنگی محل کے ترجمان مولانا سفیان نظامی نے وسیم رضوی کے 26 آیات کو ہٹانے والے بیان پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وسیم رضوی جیسے لوگ اپنا ذہنی توازن کھو چکے ہیں۔ اس سے پہلے بھی بڑے فسادی آئے، جو قرآن میں تبدیلی چاہتے تھے اور ختم کرنے کی کوشش کی لیکن ہمیشہ ناکام رہے۔
انہوں نے کہا کہ قرآن اللہ کی آخری کتاب ہے۔ اس میں نہ ایک حرف کی کمی کی جاسکتی ہے اور نہ ہی کچھ اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ یزید جیسے لوگ فنا ہو چکے ہیں۔ قرآن جیسا تھا ،ویسے ہی ہمیشہ رہے گا۔
مولانا سفیان نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ عوام اس طرح کے بے ہودہ بیانات پر نہ پڑیں۔ کلب نوری نے بھی یہی کہا کہ قرآن کی کچھ آیات کو پیش کر کے غلط فہمی کرنے کی کوشش ہر زمانے میں کی گئی ہے۔ اب اپنے نام کے ساتھ 'رضوی' لگانے والا ایک شخص یہ کوشش کر رہا ہے۔ بہرحال انسان اپنی آخرت اور ختم ہونے والی زندگی کو آباد کرے یا برباد۔