لکھنؤ : تقریباً 182 برس قبل دہلی کی جامع مسجد Dehli Jama Masjid کے طرز پر لکھنؤ میں جامع مسجد تعمیر ہوئی تھی۔ اودھ کے تیسرے بادشاہ محمد علی شاہ King Muhammad Ali Shah نے 1838 میں لکھنؤ، ٹھاکر گنج کے تحسین گنج Tahsin Ganj Lucknow میں اس مسجد کی بنیاد رکھی، حالانکہ مسجد کی تعمیر مکمل ہونے سے قبل ہی ان کی موت ہوگئی۔ مسجد کا تعمیری کام نامکمل رہ گیا اس کے بعد بادشاہ محمد علی شاہ کی اہلیہ ملکہ جہاں نے مسجد کے تعمیری کام کو مکمل کروایا اور 1845 میں اس مسجد کا کام مکمل ہوا۔
لکھنؤ کی جامع مسجد Lucknow Jama Masjid نہ صرف لکھنؤ بلکہ ریاست میں منفرد شناخت کی حامل ہے، یہ مسجد فن تعمیر کا شاہکار ہے۔ اس کی کاریگری و خوبصورتی پورے بھارت میں مشہور ہے۔ مسجد میں مسلمان نماز جمعہ اور نماز عیدین کے علاوہ پنج وقتہ نمازیں بھی ادا کرتے ہیں بیک وقت ہزاروں افراد اس مسجد میں نماز ادا کرسکتے ہیں۔
معروف تاریخ داں روشن تقی بتاتے ہیں کہ مسجد متعدد وجہ سے منفرد ہے اس مسجد میں چار عالیشان مینار موجود تھے لیکن 1920 یا 21 میں شدید زلزلہ کی وجہ دو منار دراڈ آگئی جس کی وجہ سے ان مناروں کے بالائی حصہ کو اتار دیا گیا لیکن سامنے کے دو منار اب بھی موجود ہیں۔ مسجد کے چھت پر تین عالی شان کنگورے رکھے جو مسجد کی حسن کو مزید دوبالا کرتے ہیں۔
روشن تقی بتاتے ہیں کہ مسجد کی تعمیر میں لگے میٹیریل بہت خاص قسم کے ہیں۔ مسجد میں لگنے والے مسالے دال، چاول اور چونا سمیت دیگر اشیاء خوردنی پر مشتمل تھے، مسجد میں لگے ہوئے پینٹ بھی بہت ہی منفرد ہیں وہ بتاتے ہیں کہ اس زمانے میں مختلف سبزیو کے عرق کو نکال کر پینٹ بنایا گیا تھا اور اسی سے مسجد کی رنگائی ہوئی، جو آج بھی موجود ہے لیکن مسجد کے خستہ حالی کو دیکھتے ہوئے بھارتی محکمہ آثار قدیمہ سے اجازت لیکر حسین آباد ٹرسٹ کے ذمہ داران نے دوبارہ رنگ و روغن کا کام شروع کیا ہے۔
مزید پڑھیں:
اب دیکھنے والی بات ہے کہ اس تاریخی مسجد کے رنگ و روغن کا کام کب تک مکمل ہوتا ہے، جس سے اس کی خوبصورتی بحال ہوسکے۔