عالمی وبا کورونا وائرس کے سبب کیے گئے لاک ڈاون میں تمام طرح کے کاروبار متاثر ہوئے ہیں، ان میں خاص طور پر گلیوں محلوں سڑکوں اور بس اڈوں اور ریلوے اسٹیشنوں پر ٹپری ڈال کر چائے بیچنے والوں اور ہوٹلز والوں کو بھی کافی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ان چائے بیچنے والوں کے نقصان کے ساتھ ساتھ چائے کی پتی کے کاروباریوں کو بھی کافی خسارہ کا سامناہے۔
ملک بھر میں لاک ڈاون کے سبب تمام کاروبار سمیت چائے کی دکانیں اور ہوٹلز بھی بندہیں ایسے میں ریاست اترپردیش کے ضلع بارہ بنکی کے متعدد علاقوں میں ہاٹ اسپاٹ ہونے کی وجہ سے لوگوں کا گھروں سے نکلنا بالکل بند ہو گیا تھا۔جس کی وجہ چائے کی دکان سمیت چائے پتی کی بھی فرخت کمی دیکھی گئی ہے۔
دو ماہ سے مسلسل سارے ہوٹلز بند تھے۔ اب جب انلاک ون میں کچھ رعایت کے پیش نظر کچھ چائے کی دکانیں کھولی گئی ہیں، لیکن کورونا وائرس کے خوف سے لوگ دیگر اشیا کی طرح باہر چائے پینے سے ڈر رہے ہیں۔
ہوٹلز مالکان کے لئے جو ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ ان میں خاص طور پر اس بات پر توجہ دی گئی کہ دکانوں پر چائے پینے کی اجازت نہیں ہوگی بلکہ چائے پیک کرکے دی جائے گی۔جس کے سبب ہوٹلز کے کھلنے کے باوجود بھی دکانداروں کو منافع نہیں ہو رہا ہے۔چائے کی فروخت میں کمی کے باعث ہوٹلز اور چائے پتی کاروباری پریشان ہیں۔
دوسری طرف مزدوروں کی کمی کے باعث باغان میں چائے پتی کی پیداوار کم ہوئی ہے جس کی وجہ سے چائے پتی کی قیمتوں میں اضافہ ہونا شروع ہو گیا ہے۔