اترپردیش میں گیارہ سیٹوں پر ہونے والے ضمنی انتخاب میں رامپور سیٹ سماج وادی پارٹی کے لئے کتنی اہم ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ پارٹی نے ایک بار پھر یہاں سے نو بار ایم ایل اے رہے اعظم خان کے کنبے پر ہی اعتماد کیا ہے۔
اعظم خان لوک سبھا سیٹ میں رامپور سیٹ سے جیتے تھے اور انہوں نے بی جے پی کی جیا پردہ کو ہرایا تھا۔ لوک سبھا میں ان کے منتخب ہونے کے بعد رامپور اسمبلی سیٹ خالی ہوئی ہے۔ لیکن اعظم خان پر ادھر لگاتار مقدمے درج کئے جارہے ہیں۔ اور ان پر زمین چوری سے بکری چوری اور بجلی چوری سمیت 70 مقدمے درج ہیں۔ ان کا پورا کنبہ اس وقت مقدمے کے ڈر سے گھر میں موجود نہیں ہے۔
رامپور سے ایس پی امیدوار کون ہوگا اس ضمن میں طرح طرح کے قیاس لگائے جارہے تھے۔ بہوجن سماج پارٹی بی ایس پی اور کانگریس نے یہاں سے مسلم امیدوار میدان میں اتارے ہیں، اس لئے مانا جارہا ہے کہ ایس پی کسی ہندو کو امیدوار بنا سکتی ہے تاکہ مسلم ووٹ کی تقسیم کا فائدہ مل سکے۔رامپور میں اعظم خان کے حامی بھی کسی ہندو کو امیدوار بنانے کے حق میں تھے۔
سماجوادی پارٹی ایس پی کے امیدوار پر پارٹی کے اندر اور باہر بھی سب کی نگاہیں تھیں۔اس سیٹ کے لئے ایس پی سربراہ اکھلیش یادو کی بیوی اور قنوج کی سابق رکن پارلیمان ڈمپل یادو اور انکے چچیرے بھائی اور بدایوں کے سابق رکن پارلیمان دھرمیندر یادو کے نام بھی شامل تھے-
سماج وادی کی اعلی قیادت پہلے سے ہی اعظم ہی کے کنبے سے کسی کو امیدوار بنائے جانے کے حق میں تھی۔اس بنیاد پر کہ مقدموں میں پھنسے اعظم خان کے اس مسلم اکثریتی علاقے میں ان کے کنبے کے کسی رکن کو امیدوار بنائے جانے پر ووٹروں کی ہمدردی اسے حاصل ہوگی۔
سماج وادی پارٹی کسی بھی حالت میں رامپور سیٹ کھونا نہیں چاہتی ہے اس لئے اس نے اعظم کے پریوار پر ہی ایک بار پھر داؤ کھیلا ہے۔