اترپردیش میں رامپور کے رکن پارلیمان محمد اعظم خان گذشتہ روز سے علیل ہیں اور ان کا لکھنؤ کے میدانتا ہسپتال میں علاج جاری ہے۔ وہ گذشتہ دنوں سیتا پور جیل میں کورونا سے متاثر ہوئے تھے۔ درمیان میں خبریں آئی تھی کہ ان کی طبیعت کافی ناساز ہے اور ان کو جنرل وارڈ سے آئی سی یو میں شفٹ کرنا پڑا۔ جب یہ خبریں اعظم خان کے حامیوں اور ان سے محبت کرنے والوں کے درمیان پہنچیں تو ملک بھر میں دعاؤں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
رامپور میں رمضان کی خصوصی عبادتوں اور شب قدر میں جاگ کر لوگوں نے اپنے رہنما اعظم خان کی صحتیابی کے لیے دعائیں کیں۔ بہرحال اب طبیعت کافی بہتر ہے لیکن ابھی بھی وہ ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
سخت گیر مذہبی تنظیم وشو ہندو پریشد کے قومی جوائنٹ سکریٹری دھننجے پاٹھک نے اعظم خان کی طبیعت سے متعلق اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی دعا ہے کہ اعظم خان جلد ہی صحتیاب ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں اپوزیشن کا مضبوط ہونا بھی بے حد ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ رامپور میں بہت سے لوگ ان کے مخالف ہوں گے لیکن بڑی تعداد ان کی حمایت کرتی ہے اور اعظم خان جلد صحتیاب ہوتے ہیں تو رامپور کے لیے بھی اچھا ہوگا۔
وہیں، کووڈ کی دوسری لہر میں حکومت کی ناقص کارکردگی پر سخت تنقید کرتے ہوئے وی ایچ پی رہنما دھننجے پاٹھک نے کہا کہ کووڈ کی دوسری لہر میں حکومت چوک گئی ہے۔ اس کو جس طرح سے کام کرنا چاہیے وہ اس نے بالکل نہیں کیا۔
انہوں نے گذشتہ دنوں ملک کی مختلف ریاستوں میں ہوئے اسمبلی انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب تعلیم اور تعلیمی اداروں کو بند کیا جا سکتا تھا تو پھر انتخابات کو کیوں نہیں ٹالا گیا؟
آخر میں انہوں نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ حکومت سنجیدگی سے کورونا کے خاتمہ کے لیے بیدار ہو جائے گی۔