ان مزدوروں کے لیے کولڈ اسٹوریج مالکان کی جانب سے کھانے پینے کا انتظام تو کیا جارہا ہے لیکن دیگر ضروریات اور ان کے گھر کے حالات سے یہ مزدور کافی پریشان ہیں اور اپنے آبائی وطن جانے کے لیے کوششیں کررہے ہیں۔
بارہ بنکی میں فتح پور روڈ واقع پوئییاباد کے چنہٹ کولڈ اسٹوریج میں یہ مزدور فروری کے آخری ہفتے میں آئے تھے۔ یہاں 20 دنوں کا ان کا کام تھا۔ ان کا کام ختم ہی ہوا تھا کہ لاک ڈاؤن نافذ ہو گیا۔ اب ڈیڑھ ماہ سے یہ مزدور یہاں پھنسے ہوئے ہیں۔ یہاں کا موسم بھی اب ان کے لیے سازگار نہیں ہے جس کی وجہ سے یہ مزدور اپنے گھر لوٹنا چاہتے ہیں اور گھر واپسی کی گزارش کر رہے ہیں۔
ان میں سے ایک غلام محمد کی بیوی کی انتقال کی خبر سن کر وہ بے حد پریشان ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے گھر چھوٹے چھوٹے بچے ہیں اور وہاں ان کی نگرانی کرنے والا کوئی نہیں ہے'۔
قابل غور ہو کہ یوپی کے کولد اسٹوریج میں ہر برس ہزاروں کی تعداد میں کشمیری مزدور کام کرنے آتے ہیں۔ یہ یہاں پلے داری کا کام کرتے ہیں، ان کی خاصیت یہ ہے کہ کولڈ اسٹوریج کے صفر درجہ حرارت میں یہ آسانی سے کام کر لیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یوپی کے کولڈ اسٹوریج میں 90 فیصدی مزدور کشمیری ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ کافی محنت کش بھی ہوتے ہیں۔'