ریاست اترپردیش کے بارہ بنکی ضلع کے زیدپور تھانہ حلقے میں اتوار کی شام کو سرسوں کے کھیت میں ملی 22 سالہ دلت لڑکی کی لاش کے معاملے میں سیاست تیز ہو گئی ہے۔
سماجوادی پارٹی نے مقتولہ کے اہل خانہ کے لیے 50 لاکھ کا معاوضہ اور حکومتی ملازمت دینے کا مطالبہ کیا ہے، وہیں خراب نظم و نسق کے لیے حکومت کو کٹگھرے میں بھی کھڑا کیا ہے۔
واضح رہے کہ اتوار کی شام 5 بجے زیدپور تھانہ حلقہ کے بی بی پور گاؤں کے ایک سرسوں کے کھیت سے دلت لڑکی کی لاش برآمد ہوئی تھی، اور اس کی شناخت کوٹھی تھانہ حلقے کے کورہا پور گاؤں کی لڑکی کے طور پر ہوئی تھی، جس کے آدھے جسم پر کپڑے نہیں تھے، جس کی وجہ سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ جنسی زیادتی کے بعد گردن دبا کر اس کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
دوشنبہ کو سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان مقتولہ کا پوسٹ مارٹم کرایا گیا، اس دوران سماجوادی پارٹی اور کانگریس کارکنان نے پوسٹ مارٹم ہاؤس پہنچ کر معائنہ کے بعد حکومت پر شدید نکتہ چینی کی۔
سماجوادی پارٹی کے علاقائی رکن اسمبلی گورو راوت نے مقتولہ کے اہل خانہ کو 50 لاکھ کا معاوضہ اور حکومتی ملازمت دینے کا مطالبہ کیا ہے، وہیں سابق ریاستی وزیر اروند سنگھ گوپ نے خراب نظم نسق کے لیے ریاستی حکومت کی تنقید کی ہے۔
کانگریس کارکنان بھی سابق رکن پارلیمان پی ایل پنیا کی قیادت میں پوسٹ مارٹم ہاؤس پہنچ کر بی جے پی حکومت میں دلت طبقے کی حفاظت کو بڑا مسئلہ قرار دیا۔
واردات کے کافی گھنٹے گزرنے کے بعد بھی پولیس نے ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا ہے، فی الحال پولیس نے قتل کا مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کر دی ہے، پولیس کو ابھی پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار ہے۔