معروف سماجی کارکن ہرش مندر نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی مسئلے پر حکومت کچھ بھی بیان دے لیکن عوام اس سے اتفاق نہیں رکھتی ہے کیونکہ عوام حکومت کو بہتر طریقے سے سمجھ چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امت شاہ اس قانون کو نافذ کرنے کی بات کرتے ہیں وہیں دوسری جانب وزیراعظم رام لیلا میدان میں عوام کے سامنے جھوٹ پر جھوٹ بولتے ہیں اور کہتے ہیں کہ فی الحال یہ قانون نہیں آئے گا۔
ایک سوال کے جواب میں ہرش نے کہا کہ میں کاغذ نہیں دکھاؤں گا کیونکہ مجھے موجودہ قانون حراستی کیمپ نہیں بھیجے گا اس لیے میں خود کو مسلم کے طور پر درج کرواؤنگا اور کسی بھائی یا بہن کے ساتھ کیمپ میں رہوں گا۔
مندر نے کہا کہ مہاتما گاندھی کا ایسا بھارت نہیں ہو سکتا جس کا انہوں نے خواب دیکھا تھا، ملک کے دستور نے سبھی کو ایک برابر مانا اور ذاتی مذہب کے نام پر کسی کے ساتھ تفریق نہیں کیا۔
ہرش مندر نے کہا کہ ہم اتر پردیش کے کئی چھوٹے اضلاع گئے جہاں پر پولیس نے مظاہرین کے ساتھ بربریت کی یہاں تک کہ بزرگ، خواتین، چھوٹے بچوں پر بھی طرح طرح کی زیادتیاں کی گئی۔
سماجی کارکن نے مزید بتایا کہ مظفر نگر میں پولیس خود ہی فسادی بن کر گھروں کے اندر گھس کر توڑ پھوڑ کی اور اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ مظاہرین سے بدلہ لینے کی بات کرتے ہیں جبکہ یہ غلط ہے۔
مسٹر ہرش نے کہا کہ یہ خواتین کے احتجاج کی کامیابی ہے کیونکہ وزیراعظم کو کہنا پڑا کہ فی الحال ہم ملک میں این آر سی نہیں لائیں گے۔
مسٹر مندر نے نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ حکومت جب تک اس قانون میں ترمیم یا اسے واپس نہیں لیتی تب تک ہمیں ان کی باتوں پر یقین نہیں ہوگا کیونکہ ان کا مقصد ملک میں آئین کو ختم کرنا اور بھارت کو ہندو راشٹر بنانا ہے۔