ریاست اترپردیش کے رامپور میں سکھ رہنماؤں نے شرپسندوں کے ذریعہ غازی آباد کے ایک مسلم معمر شخص کو زد و کوب کیے جانے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے ایسی حرکت کی ہے ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی ہونی چاہیے۔
غازی آباد میں شرپسند عناصر کے ذریعہ ایک مسلم معمر شخص کی مبینہ طور پر داڑھی کاٹے جانے، مارپیٹ اور بدسلوکی کیے جانے کا معاملہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد سماج کے مختلف طبقوں اور رہنماؤں کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آرہے ہیں۔
رامپور میں سکھ رہنماؤں نے گردوارہ شری گرو سنگھ سبھا میں منعقد تقریب کے موقع پر غازی آباد واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ ویر خالصہ سیوا سمیتی کے صدر سردار اوتار سنگھ نے کہا کہ ایسے بدمعاشوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی ہونی چاہیے۔
وہیں گردوارہ کے سیوک گیانی سرجیت سنگھ نے غازی آباد میں مسلم معمر شخص کی پٹائی کرنے اور داڑھی کاٹنے پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں ہے کہ کوئی کسی کی داڑھی کاٹے یا کسی کی پگڑی اچھالے۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ جب اس معاملے کے تعلق سے بی جے پی رہنما آکاش سکسینہ سے سوال کیا گیا تو انہوں نے غازی آباد واقعہ سے لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا کہ اگر کوئی ایسا واقعہ پیش آیا ہے تو اس کی جانچ ہونی چاہیے۔
ویڈیو پر سوشل میڈیا میں صارفین بھی مختلف رائے کا اظہار کررہے ہیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ 'یہ بے حد شرمناک ہے۔ ایک معمر شخص کی پٹائی کرنے والوں کو سخت سے سخت سزا دی جانی چاہیے۔
اس معاملے میں کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی اور یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے درمیان بھی ٹویٹر پر لفظی جنگ ہوچکی ہے۔ راہل گاندھی نے ٹویٹ کیا کہ 'میں یہ ماننے کو تیار نہیں کہ شری رام کے سچے بھکت یہ کام کرسکتے ہیں۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میں مزید کہا کہ 'اس طرح کا ظلم انسانیت سے دور ہے۔ یہ معاشرے اور مذہب دونوں کے لیے شرمناک ہے۔'
دوسری جانب اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ٹویٹ کرکے راہل گاندھی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 'بھگوان شری رام کا پہلا سبق ہے سچ بولنا جو آپ نے زندگی میں کبھی نہیں کیا۔ شرم آنی چاہیے کہ پولیس کی جانب سے سچائی بتائے جانے کے بعد بھی آپ سماج میں زہر پھیلانے میں مصروف ہیں۔ اقتدار کے لالچ میں انسانیت کو شرمسار کر رہے ہیں، اتر پردیش کے عوام کو ذلیل کرنا، انہیں بدنام کرنا چھوڑ دیں۔'
اس معاملے میں پولیس افسران کا کہنا ہے کہ ویڈیو پرانا ہے اور اس معاملے میں ملزمین کی گرفتاری پہلے ہی کی جا چکی ہے۔ جانکاری حاصل کرنے پر پتہ چلا کہ کچھ آٹو ڈرائیوروں نے اس معمر شخص کو سنسان جگہ پر لے جاکر ان کی پٹائی کی تھی اور ان کی داڑھی کو کاٹ دیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ یہ ویڈیو بعد میں وائرل ہوا ہے اور ملزمین کے گرفتاری پہلے ہی ہو چکی ہے۔ ظاہر ہے کہ ویڈیو نے پولیس کا سر درد ضرور بڑھادیا ہے۔ ویڈیو پر لوگ خوب تبصرہ کر رہے ہیں اور پولیس اور حکومت سے کارروائی کی مانگ کر رہے ہیں۔ اس لیے پولیس نے بھی تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر جواب دیا ہے کہ اس معاملے میں گرفتاری پہلے ہی ہوچکی ہے۔