ریاست اتر پردیش کے ضلع بارہ بنکی میں ایک معذور بہن کے گزر بسر کے لیے اس کا بیمار بھائی تقریباَ 20 کلومیٹر سائیکل چلاکر اس کے لیے فطرہ اور زکوٰۃ حاصل کر رہا ہے، معذور بہن کی حالت یہ ہے کہ وہ سائیکل کے کیریر پر عام انسانوں کی طرح بیٹھ بھی نہیں سکتی ہے، اس لیے اس کو ایک ٹوکری میں رکھ کر بٹھایا جاتا ہے۔
دراصل بارہ بنکی سے تقریباَ 20 کلومیٹر دور واقع رہرامو گاؤں کی ثمینہ تین برس کی عمر میں ہی معذور ہو گئیں تھیں اور ان کے والدین کا انتقال بھی جلد ہو گیا تھا، ثمینہ کے کل 4 بھائی تھے لیکن تین بھائیوں کو اس کی کوئی فکر نہیں کی۔
ثمینہ کے بڑے بھائی محمد عارف نے رشتے کی ذمہ داری اور جوابدہی کو بہ خوبی سمجھا اور بچپن سے ہی اس کی تمام ضروریات کو پورا کر رہا ہے، عارف غریب کنبے سے تعلق رکھتا ہے۔
ہارنیا کے مرض میں مبتلا ہونے کی وجہ سے عارف وزنی کام بھی نہیں کرسکتا ہے اس لیے ان کا گزارہ لوگوں کی مدد اور تعاون سے ہی ممکن ہے، لیکن یہ مدد حاصل کرنے کے لیے بھی عارف کو کافی محنت کرنی پڑتی ہے۔
عارف کا ہارنیا کا آپریشن ہو چکا ہے، سائیکل چلانے کی وجہ سے اس کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہو رہا ہے لیکن اس کے باوجود وہ 20 کلومیٹر سائیکل چلاکر ماہ رمضان میں فطرہ و زکوٰۃ کے لیے آنا پڑ رہا ہے۔
کووڈ-19 کے اس دور میں اس کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوا ہے کیونکہ پہلے کی طرح اب فطرہ و زکوٰۃ بھی نہیں مل رہا ہے، تمام قسم سے پسماندہ ہونے کی وجہ سے ثمینہ اور عارف سماج کے حاشیہ پر پہنچ گئے ہیں، اتنی پریشانی اور غربت ہونے کے باوجود بھی ثمینہ کو کسی قسم کی سرکاری اسکیمات کا فائدہ حاصل نہیں ہو پا رہا ہے۔