مسٹر یادو نے یہاں پارٹی دفتر پر منعقد پریس کانفرنس میں کہا کہ جھوٹ کی بنیاد پر قائم ریاست کی بی جے پی حکومت کے دن اب محض گنتی کے ہیں۔ چارلاکھ کروڑ روپئے کے مفاہتی خطوظ پر دستخط(ایم او یو) کا دعوی کرنے والی یوگی حکومت کو عوام کو بتایا چاہئے کہ ریاست میں کتنی سرمایہ کاری زمینی سطح پر اتری ہے۔
انہوں نے کہا کہ آنے والے انتخاب میں صرف اترپردیش کا ہی نہیں بلکہ ملک کی سیاست کا مستقبل طے کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایس پی کا 'ہدف 2022'اسمبلی انتخابات ہیں جس کا آغاز ضمنی انتخاب سے ہونے جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پارٹی لوگوں کو جوڑنے کی کوشش کررہی ہے۔ بی جے پی حکومت سے ناراض عوام ایس پی کو اقتدار میں لانے کے لئے بے قرار ہیں۔
راجیہ سبھا انتخاب کے لئے ایک سیٹ پر بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) امیدوار کی نامزدگی اور 9 کے بجائے 8 سیٹوں پر بی جے پی کے امیدواروں کو اتارنے کے سوال پر ایس پی سربراہ نے کہا کہ سبھی کو آج شام تین بجے تک انتظار کرنا چاہئے جب نامزدگی کا وقت پورا ہوجائے گا۔
سابق وزیر اعلی نے کہا کہ خواتین اور بیٹیوں کی سیکورٹی کی ذمہ دار حکومتوں کو نبھانی چاہئے۔ یوپی میں نظم ونسق پوری طرح سے خراب ہوچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ اترپردیش کی حکومت اعدادوشمار چھپانے میں یقینی رکھتی ہے۔اس سے کیا توقع کی جاسکتی ہے۔یوگی حکومت اپنے فرائض کی ادائیگی کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔وزیر اعلی کہتے ہیں کہ 'ٹھونک دو' تو کون کسے ٹھونک رہا ہے پتہ نہیں چلتا۔
ایس پی سربراہ نے کہا کہ یوگی حکومت آبائی مکانات پر بلڈوزر چلوا رہی ہے۔ انہیں خود حلف نامہ دینا پڑا کہ وہ گھر نہیں بنوا سکتے ۔حکومت کو سوچنا چاہئے کہ ریاست میں بڑی تعداد میں ایسے مکان ہیں جن کا نقشہ پاس نہیں ہے۔ وزیر اعلی رہائش کا نقشہ کیا پاس ہے۔ حکومت کو بتانا چاہئے۔
اس سے پہلے ایس پی چھوڑ کر کانگریس میں شامل ہوئے سابق مرکزی وزیر سلیم شیروانی نے اپنے حامیوں کے ساتھ سماج وادی پارٹی میں واپسی کی۔ بدایوں سے 5بار رکن پارلیمان رہے سلیم شیروانی نے کہا کہ وہ سیاست کو الوداع کہنے کی سوچھ رہے تھے لیکن جھوٹ کے دم پر راج کررہی بی جے پی کے صفائے کے لئے انہوں نے ایس پی میں دوبارہ شمولیت اختیار کی ہے۔
ان کے علاوہ بہوجن سماج پارٹی کے سابق رکن پارلیمان تربھون دت،کانپور دیہات کے کیپٹن اندرپال سنگھ ایس پی کی رکنیت حاصل کی۔