اترپردیش اسمبلی انتخابات کی تشہیر کے دوران اکھلیش یادو اپنے خاندان اور اپنے برادری کے لوگوں کو دور رکھتے ہوئے نظر آرہے تھے۔ اکھلیش یادو نے اپنے خاندان سے صرف شوپال سنگھ یادو کو اتحاد کے تحت انتخابی میدان اتارا تھا۔
اس کے علاوہ خاندان کے کسی بھی شخص کو اکھلیش یادو نے اسمبلی انتخابات کے لئے ٹکٹ نہیں دیا تھا۔ جس سے ایسا لگ رہا تھا کہ اکھلیش یادو ایک نئی طرح کی سیاست شروع کر رہے ہیں، لیکن اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں متوقع نتیجہ نہیں ملنے کی وجہ سے اب ایک بار پھر اکھلیش یادو اپنے پرانے طریقہ پر واپس آتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
اتر پردیش اسمبلی کے انتخابات کے لئے اعلان کئے گئے امیدواروں کے ٹکٹ میں اس کی جھلک صاف نظر آرہی ہے۔ اس میں زیادہ تر ٹکٹ یادو برادری کے رہنماؤں کو دیئے ہیں۔ یہ وہی رہنما ہیں جو پہلے سے اکھلیش یادو کے ساتھ ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ اگر یادو برادری کی ہی حوصلہ افزائی کرنی ہے تو نئے چہروں کی بھی حوصلہ افزائی کی جا سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
غریبوں کیلئے لڑتا رہوں گا، ایس پی ایم ایل سی امیدوار ڈاکٹر کفیل خان کا خصوصی انٹرویو
وہیں دوسری طرف قانون ساز کونسل میں اکثریت کے لئے بی جے پی کوشاں ہے۔ فی الحال 36 سیٹوں پر چل رہے الیکشن کے عمل سے پہلے تک سماجوادی پارٹی کی اسمبلی میں اکثریت تھی۔ اب 36 سیٹوں پر الیکشن کا عمل چل رہا ہے۔ ایسے میں بی جے پی پوری قوت سے کوشش کر رہی ہے کہ اسمبلی کے ساتھ ساتھ اس کے پاس قانون ساز اسمبلی میں بھی اکثریت مل جائے۔
فی الحال بی جے پی کے پاس زیادہ تر قانون ساز کے ممبر ہیں۔ اب اور زیادہ قانون ساز ممبران بنانے کے چل رہے عمل میں بی جے پی پوری کوشش میں لگی ہوئی ہے۔ چونکہ بی جے پی حکمران پارٹی ہونے کی وجہ سے وہ اسمبلی انتخابات میں اضافہ بھی کر سکتی ہے۔ پنچایت انتخابات کی طرح بی جے پی اس انتخابات میں بھی آگے بڑھتے ہوئے نظر آرہی ہے۔