ریاست اترپردیش کے رامپور کی ضلع جیل میں قید درگاہ حافظ شاہ جمال اللہ کے سجادہ نشین فرحت احمد خان جمالی کی دو ضمانت کی درخواستیں سی جی ایم کورٹ سے نامنظور ہونے کے بعد آج ضمانت کی عرضیاں سیشن کورٹ میں لگائی گئی تھیں۔
خیال رہے کہ سجادہ نشین کو گرفتار ہوئے اب ایک ماہ ہونے کو ہے، اس کے باوجود بھی ان کی ضمانت نہیں ہوسکی اور ضمانت کی عرضیاں عدالت میں زیرالتوا ہیں۔
واضح رہے کہ درگاہ حافظ شاہ جمال اللہ کے سجادہ نشین فرحت احمد خان جمالی کو سی اے اے اور این آر سی مخالف مظاہرے کے الزام میں 13 فروری کی صبح پولیس ان کی رہائش گاہ سے اپنی حراست میں لیتے ہوئے جیل بھیجا تھا۔
فرحت جمالی کے وکیل عارف علی خان ایڈووکیٹ نے پہلے ضلع عدالت میں ضنمانت کی عرضیاں لگائی تھیں لیکن وہ خارج ہوگئی تھیں جس کے بعد انہوں سیشن کورٹ میں ضمانت کی عرضیاں داخل کیں تھیں۔
اب سجادہ نشین کو جیل میں قید ہوئے ایک ماہ ہونے کو لیکن ابھی تک ضمانت نہیں ہونے کی وجہ سے رہائی حاصل نہیں کرسکے ہیں۔
اس متعلق ای تی بھارت نے فرحت احمد جمالی کے دفاعی وکیل عارف علی خان ایڈووکیٹ سے ضمانت نہ ہونے کے اسباب معلوم کیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے فرحت احمد جمالی کے دونوں معاملوں میں ضمانت عرضیاں عدالت میں کی تھیں جس میں سرکاری وکیل نے بحث کے دوران ان کے پرانے معاملوں پر اعتراضات درج کرائے تھے۔
فرحت احمد جمالی نے ان معاملوں پر جواب دینے کا وقت مانگا تھا جس کے لیے آج کی تاریخ متعین کی گئی تھی لیکن اچانک کسی وکیل کے انتقال کی وجہ سے بحث نہیں ہوئی اور سماعت 15 مارچ کی ملتوی کردی گئی۔
واضح رہے کہ گذشتہ دنوں رامپور کی ملی تنظیموں کے ذمہ داران کے نمائندہ گروپ کو شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی مخالف 21 دسمبر 2019 کے احتجاجی مظاہرہ اور اس میں رونماء ہونے والے تشدد سے متعلق پوچھ گچھ کے لیے پولیس کی جانب سے نوٹس ارسال کیے گئے تھے جس سے ناراض ہوکر علماء کا متحدہ وفد ضلع انتظامیہ کے دفتر بھی گیا تھا۔
اس میٹنگ کے بعد باہر آکر فرحت احمد جمالی اور دیگر علماء نے ایس پی شگن گوتم پر الزامات لگاتے ہوئے کہا تھا کہ ایس پی شگن گوتم نے ان کی تذلیل کی ہے اور ان سے نازیبا الفاظ کا استعمال کیا ہے، جس کی وجہ سے وہ بے حد نالاں ہیں۔
وہیں فرحت احمد جمالی کی گرفتاری سے ایک روز قبل اتحاد ملت کونسل کے قومی صدر مولانا توقیر رضا خاں بھی رامپور آئے تھے اور انہوں نے فرحت احمد جمالی کی حمایت میں اپنی گرفتاری کا اعلان کیا تھا۔