انسانی حقوق پر کام کرنے والی تنظیم رہائی منج کے صدر ایڈوکیٹ محمد شعیب نے کہا کہ اتر پردیش میں بی جے پی نے 2022 اسمبلی انتخابات میں ووٹوں کے پولرائزیشن کے مقصد سے مسلمانوں کے خلاف مہم تیز کر دی ہے۔ اس مہم کو چلانے کی ذمہ داری اے ٹی ایس کے سپرد کی ہے، جو کبھی بھی شدت پسندی تو کبھی تبدیلی مذہب کے نام پر فرضی گرفتاریاں کر رہی ہے۔
محمد شعیب نے کہا کہ مولانا کلیم صدیقی باوقار اسلامی اسکالر ہیں۔ ان کے مذہبی خدمات کو جس طرح سے جرم بنا کر پیش کیا جا رہا ہے یہ ایک سازش ہے اور آئینی اختیارات پر حملہ ہے۔ تبدیلی مذہب کے نام پر آر ایس ایس اور بجرنگ دل جو مہم چلاتے تھے وہ کام یو پی اے ٹی ایس کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین کو طاق پر رکھ کر جوگی سرکار جو نئے قوانین لا رہی ہے وہ نہ صرف بھارتی شہریوں کے اختیارات کچل رہی ہے بلکہ کہ سماجی تانہ بانہ کو بھی تار تار کر رہی ہے۔
تبدیلی مذہب کے نام پر گرفتاریوں سے یوگی ادتیہ ناتھ کی قیادت والی سرکار اترپردیش کے اکثریتی طبقہ کو یہ پیغام دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ ان کا مذہب خطرے میں ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ مذہب نہیں انسانیت خطرے میں ہے۔ کسان خطرے میں ہیں، نوجوان خطرے میں ہیں، مزدور خطرے میں ہیں اور خطرہ اڈانی امبانی اور ان کے ذریعے چلائی جا رہی ہے حکومت سے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لکھنؤ: مدرسہ بورڈ کے نومنتخب چیئرمین سے خاص بات چیت
آئین کے آرٹیکل 25 میں ہر شخص کو کسی بھی مذہب کو ماننے کی آزادی اور اس کے تبلیغ و ترویج کی اجازت دیتا ہے لیکن اترپردیش کے اے ٹی ایس کی پریس نوٹ سے ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ جیسا کہ آئین کا آرٹیکل 25 انہوں نے کبھی پڑھا ہی نہیں۔ اسے صاف واضح ہو رہا ہے کہ یہ گرفتاری پوری طریقے سے منصوبہ بند سیاست کا حصہ ہے۔ رہائی منچ حکومت کے سازش کو ناکام کرنے مہم چلا کر سچائی سامنے لائے گا جس سے سماج کو تقسیم ہونے سے بچایا جا سکے۔