ETV Bharat / city

تبدیلی مذہب کے نام پر مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری پر رہائی منچ نے اٹھائے سوال

author img

By

Published : Sep 22, 2021, 10:55 PM IST

تبدیلی مذہب کے نام پر گرفتاریوں سے یوگی ادتیہ ناتھ کی قیادت والی سرکار اترپردیش کے اکثریتی طبقہ کو یہ پیغام دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ ان کا مذہب خطرے میں ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ مذہب نہیں انسانیت خطرے میں ہے۔

Mohammad shuaib
محمد شعیب

انسانی حقوق پر کام کرنے والی تنظیم رہائی منج کے صدر ایڈوکیٹ محمد شعیب نے کہا کہ اتر پردیش میں بی جے پی نے 2022 اسمبلی انتخابات میں ووٹوں کے پولرائزیشن کے مقصد سے مسلمانوں کے خلاف مہم تیز کر دی ہے۔ اس مہم کو چلانے کی ذمہ داری اے ٹی ایس کے سپرد کی ہے، جو کبھی بھی شدت پسندی تو کبھی تبدیلی مذہب کے نام پر فرضی گرفتاریاں کر رہی ہے۔

محمد شعیب

محمد شعیب نے کہا کہ مولانا کلیم صدیقی باوقار اسلامی اسکالر ہیں۔ ان کے مذہبی خدمات کو جس طرح سے جرم بنا کر پیش کیا جا رہا ہے یہ ایک سازش ہے اور آئینی اختیارات پر حملہ ہے۔ تبدیلی مذہب کے نام پر آر ایس ایس اور بجرنگ دل جو مہم چلاتے تھے وہ کام یو پی اے ٹی ایس کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین کو طاق پر رکھ کر جوگی سرکار جو نئے قوانین لا رہی ہے وہ نہ صرف بھارتی شہریوں کے اختیارات کچل رہی ہے بلکہ کہ سماجی تانہ بانہ کو بھی تار تار کر رہی ہے۔

تبدیلی مذہب کے نام پر گرفتاریوں سے یوگی ادتیہ ناتھ کی قیادت والی سرکار اترپردیش کے اکثریتی طبقہ کو یہ پیغام دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ ان کا مذہب خطرے میں ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ مذہب نہیں انسانیت خطرے میں ہے۔ کسان خطرے میں ہیں، نوجوان خطرے میں ہیں، مزدور خطرے میں ہیں اور خطرہ اڈانی امبانی اور ان کے ذریعے چلائی جا رہی ہے حکومت سے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لکھنؤ: مدرسہ بورڈ کے نومنتخب چیئرمین سے خاص بات چیت

آئین کے آرٹیکل 25 میں ہر شخص کو کسی بھی مذہب کو ماننے کی آزادی اور اس کے تبلیغ و ترویج کی اجازت دیتا ہے لیکن اترپردیش کے اے ٹی ایس کی پریس نوٹ سے ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ جیسا کہ آئین کا آرٹیکل 25 انہوں نے کبھی پڑھا ہی نہیں۔ اسے صاف واضح ہو رہا ہے کہ یہ گرفتاری پوری طریقے سے منصوبہ بند سیاست کا حصہ ہے۔ رہائی منچ حکومت کے سازش کو ناکام کرنے مہم چلا کر سچائی سامنے لائے گا جس سے سماج کو تقسیم ہونے سے بچایا جا سکے۔

انسانی حقوق پر کام کرنے والی تنظیم رہائی منج کے صدر ایڈوکیٹ محمد شعیب نے کہا کہ اتر پردیش میں بی جے پی نے 2022 اسمبلی انتخابات میں ووٹوں کے پولرائزیشن کے مقصد سے مسلمانوں کے خلاف مہم تیز کر دی ہے۔ اس مہم کو چلانے کی ذمہ داری اے ٹی ایس کے سپرد کی ہے، جو کبھی بھی شدت پسندی تو کبھی تبدیلی مذہب کے نام پر فرضی گرفتاریاں کر رہی ہے۔

محمد شعیب

محمد شعیب نے کہا کہ مولانا کلیم صدیقی باوقار اسلامی اسکالر ہیں۔ ان کے مذہبی خدمات کو جس طرح سے جرم بنا کر پیش کیا جا رہا ہے یہ ایک سازش ہے اور آئینی اختیارات پر حملہ ہے۔ تبدیلی مذہب کے نام پر آر ایس ایس اور بجرنگ دل جو مہم چلاتے تھے وہ کام یو پی اے ٹی ایس کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین کو طاق پر رکھ کر جوگی سرکار جو نئے قوانین لا رہی ہے وہ نہ صرف بھارتی شہریوں کے اختیارات کچل رہی ہے بلکہ کہ سماجی تانہ بانہ کو بھی تار تار کر رہی ہے۔

تبدیلی مذہب کے نام پر گرفتاریوں سے یوگی ادتیہ ناتھ کی قیادت والی سرکار اترپردیش کے اکثریتی طبقہ کو یہ پیغام دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ ان کا مذہب خطرے میں ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ مذہب نہیں انسانیت خطرے میں ہے۔ کسان خطرے میں ہیں، نوجوان خطرے میں ہیں، مزدور خطرے میں ہیں اور خطرہ اڈانی امبانی اور ان کے ذریعے چلائی جا رہی ہے حکومت سے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لکھنؤ: مدرسہ بورڈ کے نومنتخب چیئرمین سے خاص بات چیت

آئین کے آرٹیکل 25 میں ہر شخص کو کسی بھی مذہب کو ماننے کی آزادی اور اس کے تبلیغ و ترویج کی اجازت دیتا ہے لیکن اترپردیش کے اے ٹی ایس کی پریس نوٹ سے ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ جیسا کہ آئین کا آرٹیکل 25 انہوں نے کبھی پڑھا ہی نہیں۔ اسے صاف واضح ہو رہا ہے کہ یہ گرفتاری پوری طریقے سے منصوبہ بند سیاست کا حصہ ہے۔ رہائی منچ حکومت کے سازش کو ناکام کرنے مہم چلا کر سچائی سامنے لائے گا جس سے سماج کو تقسیم ہونے سے بچایا جا سکے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.