جھانسی کی رانی جن کا نام لکشمی بائی تھا۔ جھانسی ریاست کی رانی تھیں۔ وہ 19 نومبر 1828ء کو پیدا ہوئیں اور 18 جون 1858ء کو وفات پاگئیں۔ وہ جنگ آزادی ہند 1857ء میں بھرپور کردار نبھانے والے ان رہنماوں میں سے ایک تھیں جنہوں نے بھارت کو انگریزوں سے آزاد کرانے میں زبردست کردار ادا کیا۔
ان کی شادی 1842ء میں جھانسی کے راجا گنگا دراؤ نوالکر سے ہوئی۔ رانی کی عمر اس وقت صرف 13 برس تھی۔ تب تک ان کو منیک نیکہ اور منو کہا جاتا تھا لیکن شادی کے بعد لکشمی بائی کے نام سے انہیں یاد کیا جاتا ہے۔
تحریک آزادی کی ابتدا مئی اور جولائی 1857 میں میرٹھ سے شروع ہوئی رانی لکشمی بائی کی جھانسی پر جب فرنگیوں نے حملہ کیا تو وہ کافی بے جگری سے لڑیں۔
انگریزوں نے یہ منصوبہ بندی کی تھی کہ جھانسی کو برطانوی حکومت کا غلام بنایا جائے، جس کے لئے انہوں نے پہلے رانی لکشمی بائی سے جھانسی کو خالی کرنے کے لیے کہا لیکن رانی لکشمی بائی نے انگریزوں کی شرائط کو ٹھکرا دیا۔ رانی لکشمی بائی، اپنے قابل اعتماد دوست، خان ، خدا بخش، سندر، کاشی بائی، لالا بھاو بخشی اور موتی بائی کی مدد سے باغیوں کی ایک فوج تیار کی اور انگریز کے خلاف میدان جنگ میں اتر گئیں۔
انگریزوں کے خلاف بغاوت میں رانی لکشمی بائی نے میان سے جو تلوار کھینچی وہ کبھی میان میں واپس نہیں گئی۔ 18 جون 1858 کو گوالیئر میں لکشمی بائی شہید ہوگئیں۔
شہید ہونے سے پہلے رانی لکشمی بائی کی یہ خواہش تھی کہ ان کے جسم پر انگریزی فوج کا ہاتھ نہ لگے، لہذا رانی لکشمی بائی کے منہ بولے مسلمان بھائی نواب علی بہادر نے ان کی چتا کو آگ لگائی۔
مزید پرھیں:اسٹاک مارکٹ پر کورونا کا قہر جاری، 45 منٹ تک بازار تھم گیا
کہا جاتا ہے کہ رانی لکشمی بائی نواب علی بہادر کو راکھی باندھتی تھیں اور ان پر بہت اعتماد کرتی تھیں۔ انگریزوں کے خلاف رانی لکشمی بائی کی آخری جنگ میں نواب بہادر بھی ان کے ساتھ تھے۔